ٹوکیو:جاپان کے مرکزی بینک نے پیر کو اپنے تانکن سروے میں کہا کہ جاپان کے بڑے صنعتی اداروں میں اعتماد ستمبر میں اس وقت مثبت ہو گیا جب فرمیں ملک میں مارچ میں آنے والی آفات کے اثر سے بحال ہوئیں۔
لیکن اگرچہ اعدادوشمار زلزلے، سونامی اور ایٹمی بحران کے بعد پہلی بار مثبت درجوں کی طرف پلٹے ہیں، تاہم یہ آفات سے پہلے کے اعدادوشمار سے کم ہی ہیں۔
تجزیہ نگاروں نے کہا کہ ین کی مضبوط قدر، یوروزوں کے قرضوں کے بحران اور امریکہ کی سست ہوتی معیشت اس کے ذمہ دار ہیں۔
چار ماہی سروے کے مطابق بڑے صنعتی اداروں کا اعتماد جون کے منفی نو کے مقابلے میں ستمبر میں مثبت دو تک بڑھ گیا، جو مارکیٹ میں پیش گوئی شدہ قدر مثبت تین سے کم ہے۔ درمیانے اور چھوٹے اداروں کا اعتماد کا درجہ منفی میں ہی رہا۔
یہ اعدادوشمار ان کمپنیوں کی فیصد تعداد بتاتے ہیں جو کہتی ہیں کہ کاروباری حالات اچھے ہیں، جبکہ ان کمپنیوں کی تعداد نکال دی جاتی ہے جو کہتی ہیں کہ کاروباری حالات اچھے نہیں، جبکہ مثبت نتائج کا مطلب ہے کہ بہتری کی امید رکھنے والے مایوس لوگوں سے تعداد میں زیادہ ہیں۔
اس سروے، جسے بینک آف جاپان زر کی پالیسی بناتے ہوئے مدنظر رکھتا ہے، کے مطابق بڑے صنعتی اداروں کی دسمبر کے لیے پیشن گوئی چار کی تھی، جو ان توقعات کا اظہار ہے کہ حالات میں مزید بہتری آئے گی۔
تاہم، یہ قدر مارچ کے زلزلے سے پہلے کے دسمبر 2010 کے سروے کی قدر، پانچ، سے کم تھی۔
“کمپنیاں محتاط ہیں،” دائیوا انسٹیٹیوٹ آف ریسرچ کے معاشیات دان ساتوشی اوسانائی نے کہا۔ “آج کے اعدادوشمار اس بات کی تصدیق سے زیادہ کچھ نہیں کہ کھوئی ہوئی پیداواری صلاحیت حاصل کر لی گئی ہے۔ زلزلے سے پہلے کے درجوں تک اعتماد ابھی بحال نہیں ہوا ہے۔”
مارچ کی آفات نے شمال مشرقی ساحلی پٹی کے پورے پورے قصبوں کو ملیامیٹ کردیا، اس میں بیس ہزار لوگ ہلاک یا لاپتہ ہوئے اور اس کی وجہ سے 1986 کے چرنوبل حادثے کے بعد بدترین ایٹمی حادثہ رونما ہو، جبکہ اس نے جاپانی صنعتوں کو تباہ و برباد کرکے بھی اپنا غصہ نکالا۔
ملک کی سب سے بڑی کمپنیوں سونی اور ٹیوٹا کو بجلی کی کمی اور آفت کی وجہ سے متاثر ہو جانے والی سپلائی چین کی وجہ سے اپنے پلانٹ بند کرنا پڑے اور پیدوار روکنی پڑی، جس کی وجہ سے پیدوار اور برآمدات منہ کے بل گریں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق پیر کے تانکن سروے نے ان سپلائی چینوں کی بحالی کا انکشاف کیا ہے جبکہ کمپنیاں اپنی پیدوار بحال کر رہی ہیں، جس کا اظہار جاپان کی سب سے زیادہ متاثر ہونے والی صنعت، کار ساز اداروں، کے اعتماد میں بڑے اضافے سے ہوتا ہے۔
بینک آف جاپان کے مطابق، کار ساز اداروں کے اعتماد میں بہت بڑی بہتری آئی ہے جو جون کے منفی 52 سے ستمبر کے مثبت 13 تک بڑھ گیا، جبکہ پیداوار زلزلے سے پہلے کے درجے تک آہستہ آہتہ بحال ہو رہی ہے اور کمپنیاں ہزاروں عارضی کارکن ملازمت پر رکھ رہی ہیں۔
کچھ تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ پیر کو حاصل ہونے والا ڈیٹا مرکزی بینک کو کچھ سکون کی سانس لینے کا موقع دے گا جو اس ہفتے کے آخر میں ہونے والی پالیسی بورڈ کی میٹنگ میں آسانی پیدا کرنے کے اقدامات کرنے کے لیے پہلے ہی دباؤ کی زد میں ہے۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ پانچ مہینوں میں پیدوار کے مسلسل اضافے کے باوجود جاپانی صنعت کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ “(کار ساز اداروں کے) اعتماد میں اضافہ پہلے آنے والی گراوٹ کا ردعمل ہے، نا کہ بہت اچھے کاروبار کی نشانی،” اوسانائی نے کہا۔
مارچ کی آفات نے ایک ابھرتی معاشی بحالی کو زخمی کیا اور جاپان کو واپس مندی میں دھکیل دیا۔
گرمیوں میں صورت حال اس وقت پیچیدہ ہو گئی جب بجلی کے بڑے صارفین کو کھپت کم کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جبکہ اسی فیصد سے زائد ایٹمی بجلی گھر بند پڑے تھے اور عوام اس ٹیکنالوجی پر بےچینی کا شکار تھے۔
جاپان کی تہری آفت سے بحالی کو ین کی مضبوط قدر نے گہنا دیا، جب کرنسی کی قدر عالمی معیشت کے خدشات کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے اونچے درجے، 75.95 ین فی ڈالر تک پہنچ گئی۔
مضبوط مقامی کرنسی جاپان کے برآمد کنندگان کی منافع کمانے کی شرح کو کم کر دیتی ہے جس سے یہ خدشات بھی پیدا ہوئے کہ مزید کمپنیاں سستی لیبر کی تلاش میں اپنی پیدوار بیرون ملک منتقل کر دیں گی۔
جاپان نے ایک منصوبے کی نقاب کشائی کی ہے جس کے مطابق کمپنیوں کو بیرون ملک اثاثے خریدنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے سو ملین ڈالر مہیا کیے جائیں گے جبکہ سٹے بازوں کے اقدامات سے بچنے کے لیے زرمبادلہ کی منڈیوں پر نگرانی سخت کی جائے گی۔