ٹوکیو: جاپان کے آفت زدہ ایٹمی بجلی گھر کا ایک کارکن جمعرات کو ہلاک ہو گیا، پلانٹ کے آپریٹر نے مزید کہا کہ ضروری نہیں اس کی ہلاکت کا تابکاری کے اخراج سے واسطہ ہو۔
ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو) کے مطابق، بدھ کو 50 کے پیٹے میں اس مرد کارکن کی پلانٹ، جو کہ ٹوکیو سے کوئی 200 کلومیٹر شمال میں واقع ہے، پر صبح ہونے والی اسمبلی کے دوران طبیت خراب ہوئی تو اسے ہسپتال میں علاج کے لیے لے جایا گیا۔
ٹیپکو کی ترجمان کائی ہوسودا نے کہا کہ وہ جمعرات کو علی الصبح ہسپتال میں ہلاک ہو گیا، انہوں نے مزید اضافہ کیا کہ مرنے کی وجہ کی تفتیش کی جا رہی ہے۔
“وہ تابکاری کی تھوڑی سی مقدار کی زد میں آیا تھا۔ یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ آیا تابکاری ہی اس کی موت کی وجہ تھی،” انہوں نے کہا۔
اس نامعلوم کارکن نے پلانٹ پر 46 دن ٹینک نصب کرنے کے لیے کام کیا جو تباہ شدہ ری ایکٹر یونٹ سے آنے والے تابکار پانی کو پروسیس کرتا تھا۔
اہلکار کے مطابق وہ روزانہ تین گھنٹے کام کرتا تھا اور مجموعی طور پر 2.02 ملی سیورٹ تابکاری کی زد میں آیا۔ 100 ملی سیورٹ سالانہ تابکاری کی زد میں آنے کو نچلے درجے کا خطرہ تصور کیا جاتا ہے جس سے سرطان کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
وہ 11 مارچ کے زلزلے و سونامی کے بعد پلانٹ پر ہلاک ہونے والا تیسرا کارکن تھا۔
60 سال کی عمر کا ایک مرد کارکن مئی میں دل کے دورے سے ہلاک ہوا اور 40 سال کی عمر کا ایک دوسرا کارکن تیز لیوکیمیا کا شکار ہو گیا۔ ٹیپکو نے کہا کہ دونوں کیسوں کی وجہ تابکاری نہیں تھی۔
دوسرے دو ملازمین بھی آفت کی براہ راست زد میں آ کر ہلاک ہوئے تھے۔
1 comment for “فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کا کارکن ہلاک”