فوکوشیما نے بچوں کے لیے تھائیرائڈ ٹیسٹ شروع کر دئیے

فوکوشیما: صوبہ فوکوشیما میں مقامی ڈاکٹروں نے اتوار سے بچوں میں طوی المدتی تھائیرائیڈ بے ظابطگیوں کی جانچ کے لیے سروے شروع کردیا ہے، یہ بے ضابطگیاں تابکاری سے قربت کے ساتھ موسوم کی جاتی ہیں۔

اہلکاروں کو امید ہے کہ کوئی تین لاکھ ساٹھ ہزار بچوں، جو مارچ میں ایٹمی بحران شروع ہونے سے پہلے 18 سال سے کم عمر تھے، کے ٹیسٹ کیے جا سکیں گے، اور پھر ان کی پوری زندگی کے دوران اسی کی بنیاد پر مزید ٹیسٹ بھی کیے جاتے رہیں گے۔

ایٹمی بحران کے دوران کوئی بھی تابکاری سے ہلاک نہیں ہوا، تاہم سر پر لٹکتی تابکاری کی تلوار کی وجہ سے سخت فکرمندی پائی جاتی ہے کہ اس سے فوکوشیما کے بچوں کی صحت متاثر ہو گی۔

تھائیرائڈ ٹیسٹنگ پروگرام کا مقصد ایسے خدشات کو دور کرنا ہے اور ایسی ڈیٹابیس تعمیر کرنا ہے جو مستقبل کی آفات میں معاون ثابت ہو سکے۔ اتوار کو اس کے افتتاحی دن کے موقع پر، 100 بچوں، جن کے تھائیرائڈ غدود بڑوں کی نسبت تابکار آئیوڈین کا اثر زیادہ جلدی قبول کرتے ہیں، کو چیک کیا گیا۔

نتائج عوامی طور پر جاری نہیں کیے گئے، تاہم اہلکاروں نے کہا ہے کہ اگر کوئی بھی بےضابطگی پائی گئی، تو ان بچوں — جنہیں 20 سال کی عمر تک ہر دو سال بعد چیک کیا جانا ہے، اور اس کے بعد ساری عمر ہر پانچ سال بعد چیک کیا جائے گا– کو مزید علاج فراہم کیا جائے گا۔

1986 کے چرنوبل بحران کے فوری بعد کے عرصے میں تابکاری کی زد میں آنے والے لوگوں، جو اس وقت بچے یا لڑکپن کی عمر میں تھے، میں تھائیرائیڈ غدود کے سرطان کے چھ ہزار سے زیادہ کیس پائے گئے تھے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.