ٹوکیو: وزیراعظم یوشیکو نودا نے پیر کو کہا کہ وہ جلد فیصلہ کرنے کی توقع کر رہے ہیں کہ آیا جاپان کو ٹرانس پیسفک تجارتی معاہدے میں شرکت کرنی چاہیے یا نہیں۔
وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار اس وقت کیا جب وہ گونما صوبے میں کسانوں کے ایک گاؤں کا دورہ کر رہے تھے جہاں انہوں نے چاول کی تیار فصل کا معائنہ کیا، چاول کا ایک ہارویسٹر چلایا اور گاؤں کی سپر مارکیٹ سے سبزیاں خریدیں۔
این ایچ کے کی رپورٹ کے مطابق ٹرانس پیسفک تجارتی معاہدے کے بارے میں نودا نے کہا کہ حکومت اسے مزید پس پشت نہیں ڈال سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس ماہ کے آخر تک زراعتی شعبے کو حیات نو بخشنے کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
جاپان ٹرانس پیسفک معاہدے، جو کہ امریکہ سمیت نو ممالک کے مابین مذاکراتی مراحل طے کرنے والا معاہدہ ہے، میں شمولیت کے لیے اندرونی بحث و مباحثہ کر رہا ہے اگرچہ حکومت کو کسانوں کی طرف سے سخت مخالفت کا سامنا ہے۔
پچھلے ماہ، امریکہ کے نائب سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے مشرقی ایشیا کرٹ کیمبل نے کہا تھا کہ جاپان اور امریکہ کو تعاون کے نئے شعبے تلاش کرنے ہوں گے اور یہ کہ تجارتی معاہدہ ایک “ممکنہ موقع” ہو سکتا ہے۔
“ہمیں جاپان جیسے دوستوں کے ساتھ مکالمے، سیدھے سادھے سچے مکالمے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اکٹھے کام کرنے کے لیے شعبے تلاش کر سکیں”، کیمبل نے پیسفک اکنامک تعان کونسل کی ایک کانفرنس کو بتایا۔
امریکہ اور آٹھ دوسرے ممالک — آسٹریلیا، برونائی، چلی، ملائیشیا، نیوزی لینڈ، پیرو، سنگاپور اور ویتنام — نومبر میں ہوائی میں ہونے والے ایشیا پیسفک سمٹ میں تجارت کے بارے میں معاہدے کے فریم ورک کا اعلان کرنے کی توقع کر رہے ہیں۔
صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ کو ایک نئی طرح کے معاہدے کے طور پر فروغ دیا ہے جو مزدوروں کے حقوق اور ماحولیاتی معیارات کی پاسداری یقینی بناتا ہے، اگرچہ گلوبلائزیشن کے ناقدین نے اس کی تفصیلات مہیا نہ کیے جانے کی شکایت کی ہے۔
جاپان کی مرکزی یونین برائے زراعتی تعاون نے اس شراکت داری کے خلاف بڑی شد و مد سے مہم چلائی ہے اور کہا ہے کہ یہ معاہدہ جاپان جیسے ملک میں خوراک کی سیکیورٹی کم کردے گا جہاں کسان، خصوصاً چاول کے کسان، حکومت کی فیاضانہ مدد کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔