ٹوکیو: وزارت صحت، محنت و فلاحی امور نے خبردار کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر 70 سال تک مزید بڑھانے کے حکومتی منصوبوں کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وزارت نے اس ہفتے سروے کے نتائج کا اعلان کیا جن کے مطابق عوام ریٹائرمنٹ کی عمر مزید بڑھانے کے حق میں نہیں ہیں۔ یہ اعدادشمار ان حکومتی منصوبوں کے چند ہی دن بعد منظر عام پر آئے ہیں جن کے مطابق ملازمین کی پینشن وصول کرنے کی کم از کم عمر 68 سال کر دی جائے گی، جو پہلے سے ہی پلان شدہ منصوبے میں مزید توسیع ہے جس کے مطابق مارچ 2026 تک مردوں کی عمر 60 سے 65 اور مارچ 2031 تک عورتوں کی عمر 65 سال تک بڑھا دی جائے گی، تاکہ تیزی سے عمررسیدہ ہوتی آبادی کی دیکھ بھال کے اخراجات کا مقابلہ کیا جا سکے۔
تاہم توقع ہے کہ ان ملتوی شدہ تبدیلیوں کو انڈسٹری گروپس اور لیبر یونینز کی طرف سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وزارت نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ایک لاکھ اڑتیس ہزار چھوٹی، درمیانی اور بڑی کمپنیوں سے کیے گئے اس کے سروے میں صرف 17 فیصد ملازمین نے اپنی 70 سال کی عمر تک کام کرنے کی حمایت کی۔ مزید برآں صرف 47.9 فیصد نے 65 سال تک کام کرنے کی حمایت کی۔
وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں میں ملازمین نے 65 سال تک کام کرنے کی حمایت کی تاہم یہ تعداد بڑی کمپنیوں کے ملازمین میں 23.8 فیصد تک گر گئی۔ اگرچہ اس سے پہلے حکومت نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ بڑے کاروبار لاگت کے بوجھ کا بڑا حصہ برداشت کریں گے، تاہم سروے کے نتائج نے انکشاف کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ کی عمر 70 سال تک بڑھانے کی تجویز کو بڑی کمپنیوں میں بہت کم حمایت حاصل ہے۔
وزارت نے مزید کہا کہ حکومت کو ریٹائرمنٹ کی عمر بزور طاقت نافذ کرنی ہو گی تا کہ بوڑھے کام حاصل کر سکیں، خصوصاً جبکہ کمپنیاں 60 سال کی عمر کو ان کی لازمی ریٹائرمنٹ کی عمر خیال کرتی ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق سوشل سیکیورٹی کے اخراجات جاپان کے 1 ٹریلین ڈالر کے ریاستی بجٹ کا تقریباً ایک تہائی حصہ بناتے ہیں، اور یہ حصہ آہستہ آہستہ بڑھ رہا ہے۔ جاپان کا واجب الادا قرض پہلے اس کی پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت کے حجم سے دوگنا بڑا ہے۔ وزارت فلاحی امور کا ایک پینل اس سال کے آخر تک ریٹائرمنٹ کی عمر پر مزید بات چیت کرے گا۔