ٹوکیو: کیوشو الیکٹرک پاور کو کے دو اعلی ترین عہدیدار جمعے کو اس وقت غم و غصے کا نشانہ بنے جب انہوں نے استعفی نہ دے کر ساگا صوبے میں کمپنی کے گینکائی ایٹمی بجلی گھر کو جاری رکھنے کے سلسلے میں عوامی رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے جعلی ای میلیں کرنے کے اسکینڈل کی ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا۔
چئیرمین شینگو ماتسو اور صدر توشیو مانابے نے ادارے کے اندر کی جانے والی تحقیق کی رپورٹ وزارت معیشت، تجارت و صنعت کو پیش کی۔ اس میں انہوں نے عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچانے پر معذرت کی۔ کمپنی نے اس کے بعد اعلان کیا کہ دونوں عہدیدار بطور سزا اگلے تین ماہ تک تنخواہ وصول نہیں کر سکیں گے، تاہم استعفی نہیں دیں گے۔
تاہم، این ایچ کے کی رپورٹ کے مطابق، وزیر معیشت، تجارت و صنعت یوکیو ایدانو، جو اس وقت چین کے دورے پر ہیں، نے کہا کہ دونوں آدمیوں کو ان کے عہدے پر رہنے کی اجازت دینا ناقابل تصور تھا۔ انہوں نے کہا کہ کیوشو الیکٹرک نے اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے قائم کیے گئے آزاد کمیشن کی بہت سی دریافتوں کو نظر انداز کیا ہے۔
کیوشو الیکٹرک نے جون میں مقامی رہائشیوں کے لیے حکومت کی طرف سے اسپانسر شدہ ایک میٹنگ میں جعلی ای میلیں پیش کی تھیں تاکہ اس کے بند پڑے ایٹمی بجلی گھروں کو چلانے کے لیے حمایت مل سکے۔ اس انکشاف کے بعد، وزارت تجارت نے چھ پاور کمپنیوں کو حکم جاری کیا کہ اپنی عوامی رابطے کی سرگرمیوں کی اندرونی تحقیقات کریں اور ایٹمی توانائی کے لیے عوامی اعتماد جیتنے کے سلسلے میں کی جانے والی تمام سرگرمیوں کی رپورٹ پیش کریں۔
اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے ایک آزاد کمیشن نے ساگا صوبے کے گورنر اور کمیٹی چئیر مین یاسوشی فوروکاوا کو نامزد کیا کہ اس نے سوال و جواب کے دورانیے میں جعلی ای میلیں پیش کرنے کی تجویز دی تھی۔
یہ تاثر پیدا کرنے کے لیے کہ گینکائی ایٹمی بجلی گھر کو دوبارہ چلانے کے لیے وسیع عوامی حمایت موجود ہے، فوروکاوا نے مبینہ طو رپر کیوشو الیکٹرک کمپنی کو کہا کہ انٹرنیٹ کو استعمال کر کے عوام کے بھیس میں منصوبے کی حمایت کرنے والے پیغامات بھیجیں۔
اگست میں فوروکاوا نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ ایک میمو کا مسودہ تیار کیا گیا تاہم یہ اس کی خواہشات کا مکمل عکاس نہیں تھا۔ “یہ حقیقت کہ یہ میمو کئی جگہوں پر پھیل گیا، اس بات کا اظہار نہیں کہ اس اسکینڈل کی ذمہ داری مجھے ہی لینی پڑے گی،” اس نے میڈیا کو بتایا۔
کیوشو الیکٹرک کمپنی کی اندرونی تھقیقات نے انکشاف کیا کہ 2900 ملازمین میں سے 141 نے ای میلیں بھیجیں۔ اس نے یہ بھی پتا چلایا کہ کیوشو الیکٹرک کے ساگا میں دفتر نے اسی طرح کی ای میلیں دوسری شریک کمپنیوں کو بھی بھیجیں اور ان کی ذیلی و شریک کمپنیوں کے ملازمین سے صوبے کے رہائشیوں کے لیے 8 جولائی کو منعقد ہونے والی میٹنگ میں شریک ہونے کو کہا۔ کمیشن نے پتا چلایا کہ ان کمپنیوں کے 63 ملازمین اس میٹنگ کے موقع پر موجود تھے جو مجوعی شرکا کی 20 فیصد تعداد بنتی ہے۔