عوام کے لیے تابکاری کا خطرہ کم کرنے پر توجہ دیں، آئی اے ای اے کی ٹیم کا حکومت پر زور

ٹوکیو: عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ماہرین نے جمعے کو جاپان پر زور دیا کہ وہ فوکوشیما بحران کے دوران کی جانے والی تابکاری صاف کرنے کی کوششوں میں زیادہ توجہ عوام تک پہنچنے والی تابکاری کی مقدار کم کرنے پر دے۔

12 عالمی ماہرین کے گروپ نے اپنی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی جس میں انہوں نے جاپانی حکام اور مقامی رہائشیوں کی طرف سے تابکاری صاف کرنے کے جذبے کو سراہا، تاہم اس نے حقائق دریافت کرنے کے اس مشن کے اختتام پر کارکردگی بڑھانے پر بھی زور دیا۔

رپورٹ نے جنگلات جیسے علاقوں، جو آبادی کو تابکاری سے قربت کا بہت زیادہ خطرہ پیش نہیں کرتے اور جن کی وجہ سے بے کار ملبے کی بڑی مقدار بھی پیدا ہو گی، کو صاف کرنے کے لیے حد سے بڑھی “قدامت پرستانہ” کوششوں کے سلسلے میں خبردار کیا۔

“جاپان کو بہت بڑے مسئلے سے نمٹنا ہے، جون کارلوس لینتیجو، تابکاری سے حفاظت کے سلسلے میں سپین کی نگران ایجنسی کے سربراہ ہیں نے ایٹمی حادثے کے انچارج وزیر مملکت گوشی ہوسونو سے کہا۔

یہ پلانٹ 11 مارچ کے زلزلے سے آنے والے سونامی کی دیو قامت لہروں میں غرق ہو گیا تھا، جنہوں نے اس کے کلیدی ٹھنڈا کرنے کے نظاموں کو تباہ کردیا،  جو ری ایکٹروں کے پگھلاؤ، دھماکوں اور شمال مشرقی جاپان کے وسیع علاقے میں تابکاری کے اخراج پر منتج ہوا۔

دسیوں ہزار لوگ فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے گرد 20 کلومیٹر کے داخلہ بند علاقے سے بے دخل پڑے ہیں۔ ان علاقوں کو مکمل طور پر بحال کرنے پر عشرے لگ جانے کی توقع ہے۔

تابکار سیزیم سے متاثرہ مٹی کو ہٹائے جانے کے بعد اس کی باربرداری اور ذخیرہ کرنے کے بھاری اخراجات کی وجہ سے کم آلودہ علاقوں میں بھی دیہاتوں اور قصبوں کو بحال کرنا بہت پیچیدہ ہے۔

تاہم، لینتیجو نے کہا: “ہم بتانا چاہتے ہیں کہ مزید حقیقت پسندانہ طریقہ کار تلاش کیے جانے کی ضرورت ہے”۔

جاپان کو “مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ آلودگی کا درجہ بتانے والے اعدادوشمار پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے عوام کو جسم کے اندر سرایت کر جانے والی تابکاری کی مقدار کی اہمیت سے آگاہ کرے،” رپورٹ نے کہا۔

ہر جگہ، جیسے جنگلاتی علاقے جہاں تابکاری سے قربت کا امکان نسبتاً کم ہے، سے مخصوص درجوں سے زیادہ کی تابکاری کو صاف کرنے کے لیے وقت اور کوشش لگانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس سے عوام کے جسموں تک پہنچنے والی تابکاری کی مقدار خوبخود کم ہو جائے گی،” رپورٹ نے کہا۔

“اس سے غیر ضروری ملبے کی بڑی مقدار پیدا ہوانے کا خدشہ بھی ہے۔”

ٹیم نے کہا کہ جاپانی حکومت کو حتمی رپورٹ 15 نومبر تک پیش کر دی جائے گی۔

9 دن کے دورے کے دوران ماہرین نے فوکوشیما میں تباہ حال پلانٹ اور کئی دوسرے مقامات، بشمول مینامی سوما اور داتی کے شہروں کے علاوہ ایتاتے کے گاؤں کا دورہ کیا۔

سات ماہ ہونے کو آئے ہیں اور پلانٹ سے تابکاری کے اخراج کی مقدار کم ہوئی ہے چونکہ عملہ مرکز پر کام کر رہا ہے تاکہ اسے جنوری تک کولڈ شٹ ڈاؤن کی حالت تک لایا جا سکے۔

ستمبر میں جاپان نے ایٹمی بجلی گھر کے قریب پانچ علاقوں پر سے انخلائی پابندیوں میں نرمی کی تھی جس سے لگتا ہے کہ تیس ہزار رہائشیوں کو ترغیب ملے گی کہ  گھر واپس جانا محفوظ ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.