ٹوکیو: پلانٹ آپریٹر نے پیر کو کہا کہ تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر سے تابکار مادوں کا اخراج پچھلے ایک ماہ کے دوران آدھا رہ گیا ہے۔
ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو) نے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر پر جاری کام کے ماہانہ جائزے میں مزید کہا کہ وہ سال کے آخر تک متاثرہ پلانٹس کو کولڈ شٹ ڈاؤن تک لانے کے لیے نظام الاوقات کے مطابق چل رہی ہے۔
حکومت کے ساتھ ایک معمول کی پریس کانفرنس میں ٹیپکو نے کہا کہ تینوں متاثرہ ری ایکٹروں کا درجہ حرارت 100 سیلسئیس (212 فارن ہائٹ) سے نیچے تھا۔ انہیں اس درجہ حرارت پر رکھنا کولڈ شٹ ڈاؤن کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔
تاہم کمپنی نے خبردار کیا کہ ایک بڑا سونامی اب بھی پلانٹ پر ہونے والے کام کے لیے خطرہ ہے، جو پہلے ہی 11 مارچ کے زلزلے وہ سونامی کے بعد لاتعداد آفٹر شاکس کی زد میں آ چکا ہے۔
کمپنی نے زور دیا کہ ایک سے زیادہ پانی سپلائی کرنے کے ذرائع کی موجودگی، بشمول آن ساٹ فائر ٹرکوں نے پلانٹ کے ٹھنڈا کرنے کے نظام کو مزید نقصان ہونے کے خدشے کو کم کر دیا ہے۔
اس نے مزید کہا کہ ایک اور بڑا زلزلہ پلانٹ کے لیے بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔
دسیوں ہزار لوگ پلانٹ میں سے تابکاری کی بڑی مقدار خارج ہونے کے بعداس کے گرد 20 کلومیٹر کے داخلہ بند علاقے، اور اس سے دور زیادہ تابکاری والے علاقوں سے بے دخل پڑے ہیں۔
تابکاری کے سرگرم علاقے ٹوکیو کی دوری تک بھی پائے گئے ہیں، جو متاثرہ پلانٹ سے 220 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
ماہرین کے مطابق، متغیر ہوائیں، موسم اور جغرافیہ تابکاری کے غیرہموار پھیلاؤ کا سبب بنتے ہیں اور تابکار عناصر ان جگہوں پر زیادہ مرتکز ہونے کا رجحان رکھتے ہیں جہاں گردوغبار اور بارش کا پانی جمع ہوتا ہو، جیسے نالے، سیم اور گڑھے۔