اوساکا: پولیس نے بدھ کو کہا کہ انہوں نے ایک آدمی کو قانون برائے فلاح اطفال کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا ہے جب اس نے مبینہ طو رپر اپنے 11 سالہ بیٹے کو سوئیتا، اوساکا میں گلی میں بھیک مانگنے پر مجبور کیا۔
ٹی بی ایس کے مطابق، 33 سالہ آدمی جو ایک تعمیراتی کارکن ہے، نے مبینہ طور پر اپنے بیٹے سے کہا کہ اگر وہ فٹ پاتھ پر کھڑا ہو جائے اور گزرنے والوں کو بتائے کہ اس کا بٹوہ گم ہو گیا ہے، تو وہ اس کے لیے دکھ محسوس کریں گے اور اسے روپے دیں گے۔ ٹی بی ایس کے مطابق، پولیس کے سوال و جواب کے دوران لڑکے نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس نے اگست سے لے کر اب تک پانچ سے چھ بار بھیک مانگی ہے جس میں 2000 ین اکٹھے ہوئے، جو اس نے اپنے باپ کو دے دئیے۔
آدمی کی حراست کی وجہ بننے والا واقعہ 12 ستمبر کو صبح 9:25 کے لگ بھگ پیش آیا۔ لڑکے نے مبینہ طور پر ایک 31 سالہ خاتون سے اضافی ریزگاری کی درخواست کی۔ پولیس نے کہا کہ خاتون نے اسے 200 ین دئیے۔ پولیس کے مطابق، لڑکے کا باپ اس کے بہن بھائیوں کے ساتھ پارک شدہ کار میں بیٹھا یہ ساری کاروائی دیکھ رہا تھا۔
ٹی بی ایس کے مطابق، تاہم کچھ ہی دن پہلے اسی طرح کے واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد حکام اس لڑکے پر نظر رکھ رہے تھے۔ جب افسران نے سر پر آپہنچے اور آدمی سے سوال و جواب کے لیے ساتھ چلنے کو کہا تو اس نے مبینہ طور پر اپنے سب سے بڑے بیٹے کو چھوڑ کر وقوعے سے بھاگنے کی کوشش کی۔ پولیس نے کہا کہ جب لڑکے کو حراست میں لیا گیا تو اس نے کہا اس کے باپ نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
ٹی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق، لڑکے کے باپ نے اپنے بیٹے کو بھیک مانگنے پر مجبور کرنے کے الزام سے انکار کیا ہے، اور پولیس کے مطابق اس نے انہیں بتایا کہ لڑکے نے یہ سب کچھ اپنے بل بوتے پر کیا ہے۔