ٹوکیو: جاپان کی برآمدات ستمبر میں مسلسل دوسرے ماہ بڑھیں، جس سے ملک کی مارچ کے زلزلے و سونامی سے بحالی کا پتا چلتا ہے چونکہ کاروں کی پیداوار آفت سے پہلے کے درجے تک بحال ہو چکی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق برآمدات ایک سال پہلے کے مقابلے میں 2.4 فیصد کے ساتھ 5.98 ٹریلین ین تک پہنچ گئیں جس سے جاپان اگست میں خسارہ اٹھانے کے بعد اب ٹریڈ سرپلس میں واپس آگیا ہے۔
یہ اضافہ مارکیٹ کی توقعات سے 1 فیصد زیادہ رہا اور برآمدات میں پچھلے ماہ کے مقابلے میں 2.8 فیصد اضافے کے بعد سامنے آیا۔
تاہم درآمدات بھی 12.1 فیصد کے حساب سے 5.68 ٹریلین ین تک بڑھ گئیں جو مسلسل 21 ویں مہینے میں ہونے والا اضافہ ہے، جس کی بڑی وجہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
اس کی وجہ سے 300.4 بلین ین کا ٹریڈ سرپلس پیدا ہوا، جو مارکیٹ کی متوقع مقدار 199.5 بلین ین سے زیادہ ہے۔
لیکن ٹریڈ سرپلس پچھلے سال کے مقابلے میں 61.2 فیصد کم تھا، جس کی وجہ ایندھن پر آنے والا زیادہ خرچ ہے چونکہ جاپان بجلی کی کمی پوری کرنے کے لیے زیادہ تیل درآمد کر رہا ہے، اور فوکوشیما کے بحران کے بعد ملک کے کئی ایٹمی بجلی گھر اب بھی بند پڑے ہیں۔
میزوہو سیکیورٹیز کے چیف مارکیٹ اکانومسٹ یاسوناری یواینو نے کہا کہ برآمدات میں اضافے نے ظاہر کیا کہ جاپان “معتدل بحالی کے راستے پر گامزن” ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق بحالی کی قیادت کرتے ہوئے کاروں کی برآمدات 4.9 فیصد جبکہ کاروں کے پرزوں کی برآمدات 11.5 فیصد بڑھیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق، ممتاز کار ساز ادارے ٹیوٹا کی عالمی پیداوار ستمبر میں متوقع مدت سے دو ماہ پہلے ہی سونامی سے پہلے کے درجے واپس آ گئی، جو تھائی لینڈ میں واقع فیکٹریوں کی سیلاب کی وجہ سے عارضی بندش سے پہلے ہے۔
وزارت کے اعدادوشمار کے مطابق جاپان کی سیمی کنڈکٹر اور الیکٹرونکس پرزوں کی شپمنٹ اب بھی پچھلے سال سے 9 فیصد کم ہیں۔
مستقبل میں جاپان انکارپوریشن کے لیے خدشات بدستور موجود ہے چونکہ جمعے کو ین نے ڈالر کے مقابلے میں زیادہ قدر کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔
اہم غیر ملکی منڈیاں جیسے امریکہ اور یورپ کرسمس سیل کی آمد کی وجہ سے مندی کا شکار ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے بھی برآمد کنندگان پر دباؤ بڑھا ہے۔
کیبنٹ آفس نے پچھلے ہفتے چھ ماہ میں پہلی بار معیشت کے بارے میں اپنے نکتہ نظر میں تنزلی پیدا کی چونکہ غیر ملکی منڈیوں میں مندی پیداوار اور برآمدات کا تعین کرتی ہے، جبکہ ین کی بڑھتی قدر نے صورت حال کو مزید دھندلا دیا ہے۔
اکتوبر کی اپنی ماہانہ رپورٹ میں اس نے برآمدات، صنعتی پیداوار اور ذاتی اخراجات کے تخمینے میں کمی کی جبکہ متنبہ کیا کہ تفریط زر کے اثرات اب بھی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔
اپریل تا ستمبر کے نصف سال میں جاپان کی برآمدت 3.8 فیصد سالانہ کے حساب سے کم ہوئیں جو پچھلی چار ششماہیوں میں ہونے والی پہلی کمی ہے، جبکہ یہ کمی زیادہ تر کار، سیمی کنڈکٹر اور پلاسٹک کی برآمدات میں ہوئی جو مارچ کے بحرانوں کی زد میں بری طرح آئے تھے۔
اسی عرصے کے دوران ایندھن کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے درآمدات 12.1 فیصد بڑھ گئیں، جس سے جاپان اس عرصے کے دوران تجارتی خسارے کا شکار رہا۔