چین سے ہیکروں کا دائت کے کمپیوٹروں پر حملہ

ٹوکیو: منگل کی ایک رپورٹ کے مطابق، دائت کے ایوان زیریں کے کمپیوٹر چین میں ایک سرور سے سائبر حملوں کا نشانہ بنے جن کی وجہ سے معلومات ایک مہینے تک کھلے عام رسائی کے لیے پڑی رہیں۔

آشی شمبن نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جولائی میں ہونے والے ان حملوں میں پاس ورڈ اور دوسری معلومات چرائی جا سکتی تھیں، جن کی رپورٹ اگست تک بھی سیکیورٹی حکام کو نہیں دی گئی۔

حکومت کے اعلی ترجمان چیف کیبنٹ سیکرٹری اور ایوان زیریں کے رکن اوسامو فوجیمورا نے کہا کہ وہ پہلے ان حملوں سے آگاہ نہیں تھے تاہم حکومت اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔

تاہم، آشی شمبن نے کہا کہ ایوان زیریں کے اہلکاروں نے سیکیورٹی حصار ٹوٹنے کے خوف سے قانون سازوں اور پالیمانی عملے سے اپنی نیٹ ورک آئی ڈیز کے پاس ورڈ تبدیل کرنے کو کہا۔

آشی شمبن نے کہا کہ سیاست دانوں کے کمپیوٹرز اور ایوان زیریں کا ایک سرور “ٹروجن ہارس” وائرس سے منسلک ہوئے، جس میں ایسا پروگرام چھپا تھا جس نے چین میں موجود سرور کو پاس ورڈ اور دوسری معلومات چرانے کی صلاحیت دے دی۔

یہ واضح نہیں ہوا کہ حملے کے پیچھے کون تھا، اخبار نے مزید کہا کہ اس بات کا امکان تھا کہ چین میں موجود سرور کو کسی تیسرے ملک سے کنٹرول کیا جا رہا ہو۔

سائبر حملے اس وقت شروع ہوئے جب ایوان زیریں کے ایک سیاستدان نے جولائی میں ایک ای میل سے منسلک فائل کھولی، لیکن نامعلوم قانون ساز نے اگست تک مشتبہ وائرس حملے کی اطلاع نہ دی۔

فوجیمورا نے کہا کہ حکومت رپورٹ کیے جانے والے معاملے کے بارے میں حقائق کا جائزہ لے رہی ہے۔

“اگر مجرمانہ افعال کی تصدیق ہوئی تو پولیس اس کے خلاف سختی سے نمٹے گی،” انہوں نے معمول کی ایک پریس کانفرنس کو بتایا۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب جاپان دفاعی کنٹریکٹر متسوبشی ہیوی پر ہونے والے حالیہ سائبر حملوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جن کے بارے میں آشی شمبن نے پیر کو کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں جنگی جہازوں اور ایٹمی بجلی گھروں کے بارے میں معلومات چرائے جانے کا امکان ہو سکتا ہے۔

چین پر حکومتی ایجنسیوں اور کمپنیوں پر ہونے والے آنلائن حملوں کے پھیلاؤ کا الزام لگایا جاتا ہے، لیکن بیجنگ نے ہمیشہ اس کی تردید کی ہے۔

جون میں انٹرنیٹ دیو گوگل نے کہا کہ چین سے شروع ہونے والی انٹرنیٹ جاسوسی کی مہم نے سینئر امریکی عہدے داروں، فوج کے ملازمین، صحافیوں اور چینی سیاسی ایکٹوسٹوں کے جی میل کھاتوں کو نشانہ بنایا تھا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.