ٹوکیو: بینک آف جاپان نے جمعرات کو مالی سال 2011 اور 2012 میں معاشی نمو کے تخمینوں کو کم کردیا اور نیم سالانہ رپورٹ میں کہا کہ معیشت کم از کم اگلے دو سال تک تفریط زر کا شکار رہے گی۔
اس نے مالی سال 2011 میں معاشی نمو کے میڈین کو جولائی کی شرح 0.4 فیصد سے 0.3 فیصد تک کم کیا۔ 2012 کے لیے اس نے اپنے تخمینے کو پہلی شرح 2.9 فیصد سے 2.2 فیصد تک کم کیا۔
دنیا کی تیسری بڑی معیشت مسلسل تین سہ ماہیوں سے سکڑ رہی ہے، جس کی بڑی وجہ 11 مارچ کا زلزلہ و سونامی ہے جس نے 20000 لوگوں کو ہلاک یا لاپتہ کر دیا اور بڑے پیمانے پر صنعتی تباہی کا باعث بنا۔
اس کے بعد ہونے والے فوکوشیما میں ہونے والے ایٹمی حادثہ اور اس کی وجہ سے جاپان کے ایٹمی بجلی گھروں کی بندش سے بھی بجلی کی فراہمی پر پابندیاں لگانی پڑیں جنہوں نے کمپنیوں کے پیداواری نظام الاوقات کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
جاپانی فرموں نے آفت سے پہلے کے درجے کی پیداواری صلاحیت تیزی سے حال کر لی ہے۔
تاہم، خدشات سر اٹھا رہے ہیں کہ ین کی مضبوط قدر، جو برآمد کنندگان کا منافع کم کرکے ان کی مقابلے کی صلاحیت کم کردیتی ہے، عالمی معیشت میں سستی کے وقت معیشت کی بحالی کے عمل کو تاراج کر سکتی ہے۔
بینک آف جاپان نے خبردار کیا کہ “غیرملکی معیشتوں میں سُستی اور ین کی قدر میں اضافہ فی الحال جاری رہے گا”۔
جاپانی ین نے بدھ کو جنگ عظیم کے بعد سب سے اونچی قدر 75.71 ین فی ڈالر کو چھو لیا، جس کی وجہ سرمایہ کاروں کا یوروزوں کے حکومتی قرضوں اور امریکی معیشت میں مندی کے بعد مارکیٹ میں پیدا ہونے والی غیریقینی کی کیفیت سے فرار ہونے کے لیے ین کی خریداری ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بینک آف جاپان کے پالیسی بورڈ کو یہ توقع بھی ہے کہ معیشت اگلے دو سالوں کے لیے تفریط زر کا شکار رہے گی۔
نو رکنی بورڈ نے پیشن گوئی کی ہے کہ کنزیومر پرائس انڈیکس، جس میں طیران پذیر اشیائے خوردنی شامل نہیں، 2011 میں سپاٹ رہے گا، جبکہ 2012 میں 0.1 فیصد جبکہ 2013 میں 0.5 فیصد بڑھے گا۔
یہ اعدادوشمار سال بہ سال کی شرح نمو 1 فیصد سے کم ہیں، جسے بورڈ مستحکم قیمتوں کے لیے ضروری خیال کرتا ہے۔ مرکزی بینک نے یہ واضح کیا کہ وہ قریباً صفر فیصد سود کی پالیسی اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک قیمتوں کا استحکام مدنظر ہے۔
اس سے پہلے، بینک آف جاپان نے مالیاتی نرمی کے اقدامات کا اعلان کیا تھا اور متفقہ طور پر شرح سود صفر سے 0.1 فیصد کے مابین رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس نے مزید کہا کہ وہ معیشت کو مضبوط مدد فراہم کرنے کے لیے اثاثے خریدنے کے اپنے منصوبے کو وسعت دے گا۔
اس نے اثاثے خریدنے کے منصوبے کو 5 ٹریلین سے 55 ٹریلین ین کرنے کے لیے 1 کے مقابلے میں 8 ووٹوں سے فیصلہ کیا۔ یہ اضافی فنڈز کو جاپانی حکومت کے بانڈز خریدنے پر صرف کرے گا، جس سے امید ہے کہ مالیاتی پالیسی میں یہ نرمی برآمدات کی طاقت نچوڑتی ین کی مضبوط قدر کو کم کرے گی۔
مرکزی بینک نے مالیاتی پالیسی میں بڑے پیمانے کی نرمی برقرار رکھے کا وعدہ کیا، تاکہ مالیاتی منڈیوں کے استحکام اور معاشی نمو کو یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم، اس نے مزید کہا کہ وہ یہ سب اکیلے نہیں کر سکتا۔
“یہ حکومت اور نجی سیکٹر میں موجود متعلقہ پارٹیوں کے لیے اہم ہے کہ وہ اپنی اپنی جگہ رہ کر مالیاتی صورت احوال کو لحاظ کے ساتھ استعمال کریں،” اس نے کہا۔