ٹوکیو: جمعرات کو جاپان میں غیرملکی بزنس گروپس نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کمزور کارپوریٹ گورنس قوانین کو بہتر کرے تاکہ اولمپس کارپوریشن جیسے اونچی سطح کے مزید اسکینڈلز سے بچا جا سکے۔
اولمپس شوئچی تاکایاما، جنہیں پچھلے چئیرمین اور صدر تسویوشی کیکوکاوا کے یکدم استعفے کے بعد بدھ کو صدر نامزد کیا گیا، ایک دن سے بھی کم عرصے میں دوسری پریس کانفرنس کر کے شئیر ہولڈرز کا اعتماد بحال کرنے کے متمنی دکھائی دئیے۔
تاکایاما کیمرہ اور میڈیکل سامان بنانے والی اپنی کمپنی کے اس انکار پر قائم رہے کہ اس نے برطانوی کمپنی گیورس گروپ کی 2 ارب ڈالر کی خریداری کے معاہدے کے جزو کے طور پر وال اسٹریٹ کے ایک مشتبہ و مبہم مالیاتی مشیر کو 687 ملین ڈالر ادائیگی کی تھی۔ یہ قیمت خریداری کی رقم کے ایک تہائی سے زیادہ پر مشتمل تھی۔ مشیران کی فیس عموماً معاہدے کا ایک سے دو فیصد ہوتی ہے۔
تاکایاما نے یہ موقف بھی برقرار رکھا کہ کمپنی نے ماضی میں کی جانے والی خریداریوں، جن کی قدر انتہائی بڑھا چڑھا کر لکھی گئی، میں بھی کوئی غلط کام نہیں کیا۔
امریکی چیمبر آف کامرس کے جاپان میں ایک رکن نے کہا کہ اگر ٹوکیو کے پاس مضبوط کارپوریٹ گورنس قوانین ہوتے تو اولمپس کی یہ “رسوائی” اتنی سنجیدہ نہ ہوتی جتنی بن گئی ہے۔
اولپمس معاہدوں کے بارے میں تفتیش کرنے کے لیے “جلد از جلد” اپنی ٹاسک فورس قائم کر رہی ہے۔ تاکایاما نے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا۔ کمپنی نے مستقبل میں معلومات کے سلسلے میں مزید کھلا پن اپنانے کا وعدہ کیا۔
دریں اثنا، امریکہ، یورپ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے کاروباروں کی نمائندگی کرنے والے چار چیمبرز آف کامرس نے جاپانی حکومت پر کارپوریٹ گورنس قوانین کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا، جبکہ حکومت کمپنی لاء پر نظر ثانی کا سوچ رہی ہے۔
انہوں نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ جاپانی کمپنیاں آزاد ڈائریکٹروں کے استعمال میں دوسری بڑی معیشتوں کی کمپنیوں سے کہیں پیچھے ہیں، اور صرف ایسے بورڈ ممبران تعینات کرنے کی کوشش کرتی ہیں جن کے کمپنی کی انتظامیہ یا شئیر ہولڈرز کی اکثریت کے ساتھ قریبی تعلقات ہوں۔
بیان نے مزید کہا کہ اس نے غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو کم کیا ہے اور یہ تاثر پیدا کیا ہے کہ جاپانی کارپوریشنز “اندرونی طاقتوں کی محکوم” اور عالمی گورنس کے معیارات سے باہر کی چیز ہیں۔
جاپان کو اپنے قوانین میں ترمیم کرنی چاہیے اور اس میں “آزاد بیرونی ڈائریکٹر” کی تعریف واضح تعریف شامل کرنی چاہیے، لسٹڈ کمپنیوں سے ایسے ڈائریکٹروں کی مناسب تعداد کا تقرر کرنے کی مانگ کرنی چاہیے، اور بورڈ کے فیصلے، جن میں ذاتی مفاد یا تنازع پیدا ہونے کا خدشہ زیادہ ہو، آزاد کمیٹی کے ہاتھوں کروائے جانے کی شرط رکھنی چاہیے۔
جاپان میں یورپین بزنس کونسل کے جیمز لاؤڈن نے جاپان میں غیرملکی نامہ نگاروں کے کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ زور اولمپس کے مسائل کی وجہ سے ہی نہیں دیا گیا، بلکہ “مایوسی اور فکرمندی” کی وجہ سے اٹھایا گیا ہے جو قانون میں ترمیم کی سست رفتار کی وجہ سے طاری ہو رہی ہے۔
جاپان میں امریکی چیمبر آف کامرس کے ایک گورنر نکولس بینز نے کہا کہ اگر ٹوکیو قوانین میں تجویز کردہ ترامیم اپنا لیتا تو “اولمپس کے معاملے پر ہونے والی ذلت اس بری طرح سے برپا نہ ہوتی جیسے اب ہو رہی ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ وسیع تر تناظر میں، جاپانی کارپوریٹ گورنس کو بہتر نہ کرنے کی صورت میں مجموعی طور پر جاپانی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔