ٹوکیو: مہینوں یہ بتانے کہ بعد کہ گرمیوں میں ٹھنڈا رہنے کے لیے کپڑے کم پہنے جائیں، جاپانی کارکنوں کو منگل کو ترغیب دی گئی کہ “وارم بِز” مہم کے تحت سردیوں کے لیے گرم کپڑے پہنیں تاکہ توانائی بچائی جا سکے۔
چونکہ ملک کو فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے بحران کے بعد درجنوں بجلی گھر بند ہونے کی وجہ سے بجلی میں ممکنہ کمی کا مسلسل خطرہ درپیش ہے، اس لیے حکومت لوگوں پرانے طریقے سے گرم رہنے کا مشورہ دے رہی ہے۔
اہلکار گھروں اور دفتروں میں کہتے پھر رہے ہیں کہ ہیٹروں اور ائیر کنڈیشنروں کو 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ نہ رکھا جائے۔
ٹوکیو میں جنوری اور فروری میں اوسط درجہ حرارت 6 ڈگری سی تک گر جاتا ہے اور حکومت لوگوں کو مشورہ دے رہی ہے کہ سردی سے بچنے کے لیے کپڑوں کی زیادہ تہیں پہنیں اور گرم کھانے کھائیں۔
ایک کارٹون ننجا کردار استعمال کرتے ہوئے وزارت ماحولیات دن میں اوڑھنیاں، دستانے اور ٹانگوں کو گرم رکھنے والے کپڑے پہننے جبکہ شام کے غسل کے بعد کپڑوں کی اضافی تہہ، یا بستر پر ہوتے ہوئے گردن کے گرد تولیہ لپیٹنے کا مشورہ دے رہی ہے۔
ڈنر کے لیے یہ روایتی جاپانی ہاٹ پاٹ کی سفارش کرتی ہے۔
“اگر آپ اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ ‘نیب’ انجوائے کریں تو اس طرح حرارت کم ہو سکتی ہے اور آپ کا جسم اور کمرہ دونوں گرم رہ سکتے ہیں۔ پاٹ سے نکلنے والی بھاپ کی بدولت درجہ حرارت اصل کے مقابلے میں زیادہ محسوس ہو گا،” وزارت کی ویب سائٹ کہتی ہے۔
اس کے مطابق، جڑوں پر مشتمل سبزیاں اور ادرک کھانا “جسم کو گرم رکھے گا”، جبکہ ٹرین کو ایک اسٹاپ پہلے چھوڑ کر باقی راستہ پیدل جانے سے جسم میں خون کی گردش بڑھے گی۔
کمپنیاں بھی اس کام میں شریک ہو گئی ہیں، اور ٹوکیو سب وے توانائی بچانے والے گھریلو آلات کی ستائشوں اور بجلی کے فالتو بٹن بند رکھنے کی یاددہانیوں سے بھرا ہوا ہے۔
روزنامہ یومیوری کی رپورٹ کے مطابق، کپڑے بنانے والے بڑے ادارے یونیکلو نے گرم انڈروئیر ذخیرہ کر لیے ہیں اور ڈیپارٹمنٹل اسٹور سردی سے بچاؤ کے اونی ملبوسات کی ورائٹی متعارف کروا رہے ہیں۔
شراب ساز ادارے کیرین کی طرف سے انوکھی تجویز سامنے آئی ہے کہ شراب پینے والے ان کی بئیر پینے سے پہلے مائیکرویو میں گرم کرکے اس میں کچھ شکر یا مصالحے شامل کر لیں۔
یہ مہم، جو مارچ تک چلے گی، اس دوران سامنے آئی ہے جب جاپان کو سخت سردی کی وجہ سے بجلی کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ اکثر ایٹمی جنریٹر بند پڑے ہیں، جن پر کم وسائل والے جاپان کا بڑا انحصار ہے، لیکن یہ حفاظتی جانچ اور ایٹمی ٹیکنالوجی پر عوامی عدم اعتماد کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔
جاپان کی سخت گرمی میں “کول بِز” مہم چلائی گئی تھی جس کا مقصد ائیر کنڈیشنر کا استعمال کم کرنا اور کارکنوں کو جیکٹوں اور ٹائیوں کا کم استعمال کرنے کی ترغیب دینا تھا۔
مقامی حکومتوں نے اوور ٹائم پر پابندی لگا دی اور کارخانوں نے ٹھنڈی شاموں، صبح سویرے اور کم رش والے ویک اینڈ کے دنوں کا فائدہ اٹھانے کے لیے شفٹوں کے اوقات تبدیل کر دئیے۔ ایک علاقے میں ملازمین کو دوپہر کے کھانے کے بعد دو گھنٹے کے لیے قیلولہ کرنے کو کہا گیا چونکہ پوری قوم دستیاب بجلی کو کھینچ تان کر پورا کرنے اور لوڈ شیڈنگ سے بچنے کے لیے ایک ہوگئی تھی۔
جاپانی صارفین عرصہ دراز سے بےحساب اور قابل اعتبار بجلی کی فراہمی کے عادی ہیں، جو نیون سائنز سے لے کر غسل خانے کی سیٹ کو گرم کرنے تک کے کاموں میں استعمال ہوتی ہے۔