ٹوکیو: جاپانی حکومت ٹرانس پیسفک تعاون کے آزاد تجارتی معاہدے میں شمولیت کا فیصلہ اگلے ہفتے کرے گی۔
چیف کیبنٹ سیکرٹری اوسامو فوجیمورا اور وزیر تجارت یوکیو ایدانو، دونوں نے الگ الگ نیوز کانفرنسوں میں کہا کہ جاپان یہ فیصلہ کرنے میں خاصا لیٹ ہو گیا ہے لیکن وہ 12 اور 13 نومبر کو ایشیا پیسفک اقتصادی تعاون، یا اپیک کی ہونولولو میں ہونے والی میٹنگ سے پہلے یہ فیصلہ کر لیں گے۔
جی جی پریس کی رپورٹ کے مطابق، فوجیمورا نے یہ بھی کہا کہ اگر جاپان ان مذاکرات میں شرکت کے لیے حامی بھر بھی دیتا ہے، تب بھی کثیر جہتی مذاکرات کے فریم ورک کا فیصلہ اگلے سال سے پہلے نہیں ہو سکے گا۔
ٹی پی پی ایک کثیر جہتی تجارتی معاہدہ ہے جس کا مقصد ایشیا پیسفک کے علاقے کی معیشتوں کو مزید آزاد بنانا ہے۔ اصلی معاہدہ برونائی، چلی، نیوزی لینڈ اور سنگاپور میں 3 جون، 2005 کو طے پایا اور 28 مئی 2006 کو نافذ ہوا تھا۔ پانچ اضافی ممالک آسٹریلیا، ملائیشیا، امریکہ اور ویتنام اس گروپ میں شمولیت کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔
2010 کے ایپک سمٹ کے آخری دن، 9 مذاکرات کار ممالک کے رہنماؤں نے امریکی صدر باراک اوباما کی طرف سے پیش کردہ تجویز کی توثیق کی کہ اپیک کے نومبر 2011 میں ہونے والے سمٹ سے پہلے مذاکرات مکمل کرنے کا ہدف رکھا جائے۔
تاہم، اگرچہ ایپک سمٹ سر پر آن پہنچا ہے، فوجیمورا نے نیوز کانفرنس کو بتایا کہ “مذاکرات ممکنہ طور پر ایک سال لے لیں گے۔ یہ اگلے ہفتے ممکن نہیں ہو سکے گا۔ چناچہ ہمارے پاس ٹی پی پی میں شمولیت کے فیصلے پر بحث و مباحثے کے لیے پانچ دائت سیشن موجود ہیں۔
یہ معاملہ جاپان میں خاصا منتازع بن چکا ہے۔
جاپانی کسانوں نے اس خوف کی وجہ سے شمولیت کی سخت مخالفت کی ہے کہ خوراک کی درآمدات ان کو برباد کر دیں گی۔ سنٹرل یونین آف ایگریکلچر کوآپریٹو، جسے حکومت و اپوزیشن کے 161 قانون سازوں کی حمایت حاصل ہے، نے ٹی پی پی کو مسترد کر دیا ہے، اور حکومت پر الزام لگایا ہے کہ حکومت زرعی شعبے کو بےیار و مددگار چھوڑ رہی ہے اور ان کے نکتہ نظر کو نظرانداز کر رہی ہے۔
دریں اثنا، جاپان میں ٹی پی پی میں شمولیت کے حامیوں نے کہا ہے کہ مذاکرات میں شرکت کے فیصلے میں تاخیر سے جاپان اور اس کے عالمی منڈی میں اس کے حریفوں میں فاصلہ بڑھ جائے گا۔