ٹوکیو: جاپان کے تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کی آپریٹر ٹیپکو نے جمعرات کو ایٹمی انشقاق کے واضح ثبوت ملنے کے باوجود بےقابو عمل انشقاق کو خدشات کو مسترد کردیا۔
اس کی بجائے ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو) کے سینئر نیوکلیر آفیسر جونیچی ماتسوموتو نے کہا کہ فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کے ری ایکٹر نمبر دو میں خودرو عمل انشقاق وقوع پذیر ہوا جس سے ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے ایک باقاعدہ نیوز بریفنگ کو بتایا کہ اس ہفتے ری ایکٹر کے اندر پائے جانے تابکار مادوں کا ارتکاز اتنا کم تھا کہ یہ “تشویشناک”، بےقابو اور مستقل زنجیری تعامل سے پیدا نہیں ہو سکتا۔
ٹیپکو کی ترجمان چی ہوسودا نے کہا کہ کمپنی حکومت کے ایٹمی نگران ادارے کو صورت حال کے بارے میں وضاحت فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ “(منگل اور بدھ کو جمع کیے جانے والے) تابکار زینون گیس کے نمونوں کا ارتکاز بہت کمزور تھا،” جو کہ تشویشناک تعاملات کے ہاتھوں پیدا ہونے والے ارتکاز سے 10,000 گنا کم تھا۔
انہوں نے کہا کہ زینون کی مقدار خودرو عمل انشقاق کی مقدار جتنی ہی پائی گئی جو کسی بھی نارمل ری ایکٹر میں وقوع پذیر ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوکوشیما ڈائچی سائٹ پر موجود حساسیوں اور دوسرے پیمائشی آلات نے کسی اضافی بےقاعدگی کا سراغ نہیں لگایا۔
“ہمارا خیال ہے کہ یہ تشویشناک معاملہ نہیں ہے،” ہوسودا نے مزید کہا کہ ری ایکٹر کا درجہ حرارت بھی مستحکم رہا ہے۔
ٹیپکو نے بدھ کو کہا تھا کہ اس نے زینون 133 اور زینون 135 کی تھوڑی تھوڑی مقداریں، جو ایٹمی ری ایکٹروں میں توانائی پیدا کرنے والے تعامل یعنی عمل انشقاق سے وجود میں آتی ہیں، فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے ری ایکٹر نمبر ایک سے دریافت کی ہیں۔
فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر 11 مارچ کے زلزلے و سونامی سے بری طرح متاثر ہوا تھا جس میں 20000 لوگ ہلاک یا لاپتہ ہوگئے۔
آفت آنے کے بعد ری ایکٹر خودبخود بند ہو گیا تھا لیکن ایٹمی ایندھن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ سونامی کی طرف سے پلانٹ کے کولنگ سسٹم کو تباہ کرنے کے بعد یہ کنٹینر میں سے پگھل کر بیرونی خول کے پیندے تک آ گیا تھا۔
انجینئر اب بھی ری ایکٹروں کو اس سال کے آخر تک مستحکم “کولڈ شٹ ڈاؤن” کی حالت تک لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔