حکومت نے ٹیپکو کے لیے 900 بلین ین کی امداد کی منظوری دے دی

ٹوکیو: جمعے کو حکومت نے تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے آپریٹر کو 900 بلین ین دینے کی حامی بھری ہے تاکہ آفت زدگان کو زرتلافی کی ادائیگی میں مدد مل سکے۔

ایک اہلکار کے مطابق، معیشت، تجارت اور صنعت کے وزیر یوکیو ایدانو ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو) کے صدر توشیو نیشی زاوا سے اپنی وزارت کے دفتر میں ملے اور کمپنی کی درخواست کے مطابق اس کی منظوری کا مژدہ سنایا۔

اہلکار کے مطابق، اس فیصلے کا مطلب ہے کہ حکومت “جلد” ہی ٹیپکو کو 900 بلین ین کے پبلک فنڈز کا ٹیکہ لگائے گی جبکہ کمپنی ڈھانچے کی جامع تنظیم نو کرے گی۔

“میں نے جب دیکھا کہ 900 بلین ین ضروری ہیں تو میں نے اس کی منظوری دے دی،” حکومتی وزیر نے نیشی زاوا کو بتایا۔ “چونکہ آپ (عوامی) پیسے کی ایک بڑی مقدار حاصل کرنے جا رہے ہیں، اس لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ انتظامی ڈھانچے کی مکمل  تنظیم نو کریں۔”

جمعے کو منظور ہونے والے تنظیم نو کے منصوبے میں ٹیپکو نے کہا اسے مارچ 2012 کو ختم ہونے والے موجودہ مالی سال میں ٹیکس گزاروں کا روپیہ وصول کرنے کے بعد بھی 576.3 بلین ین خسارے کی توقع ہے۔

ان فنڈز کے جواب میں کمپنی موجودہ مالی سال کے لیے اپنے اخراجات میں 237.4 بلین ین اور مارچ 2014 تک اپنے ملازمین میں 7400 کی کمی کرے گی، جو کل تعداد کا 14 فیصد ہے۔

اس کاروباری منصوبے کے مطابق ٹیپکو فعال اور ریٹائر شدہ ملازمین کے پنشن فوائد میں بھی کمی کرے گی، جبکہ بحران ختم ہونے تک ملازمین کی تنخواہ میں 20 فیصد کی کٹوتی کرے گی۔

شیڈول کے مطابق ٹیپکو جمعے کی شام تک اپنی آمدن کی رپورٹ شائع کرے گی۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق، کمپنی معاہدے کے تحت حکومتی امدادی ادارے سے پہلی قسط ملنے کے انتظار میں تھی تاکہ وہ اپنی اپریل تا ستمبر کی بیلنس شیٹ میں خسارہ ظاہر کرنے سے بچ سکے۔

حکومت کی طرف سے طلب کیے جانے والے اس انتظامی تنظیم نو کے منصوبے میں اخراجات میں کمی، اثاثوں کی فروخت اور دوسرے اصلاحاتی اقدامات کی مانگ کی گئی تھی تاکہ ٹیپکو کو زرتلافی کے اخراجات،، جن کا اندازہ ایک حکومتی پینل نے 2013 تک 4.5 ٹریلین ین کا لگایا تھا، کو پورا کرنے کے قابل بنایا جا سکے اور حکومت کی مدد کا حصول یقینی بنایا جا سکے۔

پچھلے ماہ ایک حکومتی پینل نے کہا  تھا کہ ٹیپکو کو اگلے دس سالوں میں 2.5 ٹریلین ین کے اخراجات کم کرنا ہوں گے تاکہ ایٹمی حادثے کے زرتلافی کے لیے فنڈ اکٹھے کر سکے۔

ٹیپکو کے برے دن تب شروع ہوئے جب 9.0 شدت کے زلزلے اور بڑے سونامی نے 11 مارچ کو  فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کے بیک اپ کولنگ سسٹم کو تباہ کر دیا تھا، جو ری ایکٹروں کے پگھلاؤ، دھماکوں اور ماحول میں تابکاری کے اخراج پر منتج ہوا۔

دسیوں ہزار لوگ متاثرہ پلانٹ کے گرد 20 کلومیٹر رداس کے داخلہ بند علاقے میں موجود  اپنے گھروں، کاروباروں اور فارموں سے بے دخل پڑے ہیں۔ ان علاقوں کو مکمل طور پر تابکاری سے پاک کرنے پر عشرے لگ جانے کی توقع ہے۔

تابکار سیزیم سے متاثرہ مٹی کو ہٹائے جانے کے بعد اس کی باربرداری اور ذخیرہ کرنے کے بھاری اخراجات کی وجہ سے کم آلودہ علاقوں میں بھی دیہاتوں اور قصبوں کو بحال کرنا بہت پیچیدہ ہے۔

فوکوشیما ڈائچی پلانٹ سے سینکڑوں کلومیٹر دور ٹوکیو اور یوکوہاما میں بھی زیادہ تابکاری والے علاقے دریافت ہوئے ہیں، جن کے غیریکساں پھیلاؤ کی وجہ بارش اور ہوا چلنے کی سمتیں ہیں۔

اس مصیبت نے جاپانی عوام کا دل ایٹمی توانائی کی طرف سے کھٹا کر دیا ہے، جن میں سے اکثر اس ٹیکنالوجی کے صحت پر مضر اثرات کے بارے میں پریشان ہیں، اگرچہ مارچ سے پہلے ایٹمی توانائی کم قدرتی وسائل والے ملک جاپان کی بجلی کی ضروریات کا ایک تہائی پورا کرتی تھی۔

تباہ حال ایٹٕی بجلی گھر اس وقت پھر سب کی توجہ کا مرکز بن گیا جب ایٹمی عمل انشقاق کی نشانیاں ملنے کے بعد ٹیپکو کو بےقابو عمل انشقاق کے خدشات کو مسترد کرنے پر مجبور ہو نا پڑا۔

انجینئر اب بھی ری ایکٹروں کو اس سال کے آخر تک مستحکم “کولڈ شٹ ڈاؤن” کی حالت تک لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.