ٹوکیو: حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے اندر سے ہونے والے اعتراضات کے بعد دو جماعتی نظام کے حامی جاپانی قانون سازوں کے ایک گروپ نے شمالی کوریا کا مقررہ دورہ منسوخ کر دیا ہے۔
یہ گروپ ٹوکیو کے پیانگ یانگ سے سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ یہ لوگ دونوں ممالک میں شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام اور جاپانی قیدیوں کے مسئلے پر مذاکرات کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ وفد، جس کی قیادت ایوان زیریں کے اسپیکر سیشیرو ایتو کر رہے تھے، شیڈیول کے مطابق 9 نومبر کو پیانگ یانگ جا رہا تھا۔ انہوں نے شمالی کوریا کی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی کے سینئیر اہلکاروں سے ملاقات کے ساتھ ساتھ جاپان اور شمالی کوریا کے مابین ہونے والے ورلڈ کپ فٹ بال کوالیفائر راؤنڈ میچ کو بھی دیکھنا تھا۔
وزیر خارجہ کوچیرو گیمبا نے جمعے کو نیوز کانفرنس کو بتایا کہ انہوں نے محسوس کیا کہ جاپان اور شمالی کوریا کے مابین موجودہ تناؤ کے پیش نظر شمالی کوریا کا اس وقت ایسا دورہ مناسب نہیں ہوگا۔
جاپانی قیدیوں اور ایٹمی پروگرام کے معاملوں پر بہت کم پیش رفت ہو سکی ہے۔ جاپانی حکومت نے شمالی کوریا پر پابندیاں لگا دی ہیں اور گیمبا نے کہا کہ قانون سازوں کو حکومتی پالیسی کی پیروی کرنی چاہیے۔