ٹوکیو: جاپان نے سونامی زدہ ایٹمی بجلی گھر کو مستحکم کرنے کا کام بہت تیزی سے کیا ہے لیکن اب اسے ایک نئے بحران کا سامنا ہے، اور وہ ہے قدرتی آفت کی وجہ سے پیدا ہونے والے تابکارفضلے کی تلفی۔
ملک کے ایٹمی بحران کے وزیر گوشی ہوسونو کا کہنا ہے کہ جاپان نے ابھی ایک جامع منصوبہ بنانا ہے کہ تابکار فضلے کو کیسے تلف کیا جائے جو 11 مارچ کے زلزلے و سونامی کے بعد سے اکٹھا ہو رہا ہے۔
ہوسونو نے یہ بیان حکومت کی طرف سے تباہ حال ایٹمی بجلی گھر کی آپریٹر کمپنی کو 900 بلین ین کی امداد کے اعلان، جس کا مقصد کمپنی کو بحالی کے بےپناہ اخراجات پورے کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے، کے بعد دیا ہے۔ اہلکاروں نے اس بات کو مسترد کیا ہے کہ رقم کی یہ تقسیم بیل آؤٹ پیکج ہے، بلکہ ان کے مطابق یہ پیسے پلانٹ آپریٹرز کے ایک مشترکہ فنڈ، جس میں صفر فیصد سود والے حکومتی بانڈز کا تعاون بھی شامل ہے، سے آئے ہیں اور انہیں واپس کیا جانا ہے۔
اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پلانٹ کو نسبتاً مستحکم حالت میں لایا جا چکا ہے اور یہ اب بحران کے ابتدائی ایام کے مقابلے میں بہت کم تابکاری خارج کر رہا ہے۔ ان کو امید ہے کہ تمام ری ایکٹروں کا درجہ حرارت 100 ڈگری سی سے نیچے ہونے کی وجہ سے وہ سال کے آخر تک کولڈ شٹ ڈاؤن کی حالت حاصل کر لیں گے۔
تاہم، ہوسونو نے اے پی کے ایک سوال کے جواب میں جمعے کو اعتراف کیا کہ اس بحران سے بڑے پیمانے پر تابکار فضلہ پیدا ہوا ہے جسے محفوظ انداز میں ٹھکانے لگانے کے لیے نئی ٹیکنالوجی اور نئے انوکھے طریقے درکار ہوں گے۔
“ابھی ہمارے سامنے پوری تصویر موجود نہیں ہے کہ ہم اس فضلے سے کیسے نمٹیں گے،” انہوں نے کہا۔ “اس کے لیے تحقیق و تیاری درکار ہوگی جس میں برسوں لگ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ہمیں ایسی ٹیکنالوجی ایجاد کرنی ہو گی جو ناقابل حرکت فضلے کی بڑی مقداروں کو کمپریس کر دے۔”
وزارت ماحولیات کے مطابق، فوکوشیما اور ارد گرد کے صوبوں میں 45 ملین مکعب میٹر تک تابکار فضلہ جاپان کے گلے کی ہڈی بن سکتا ہے۔
ہوسونو نے کہا کہ جاپان فضلے کی پروسیسنگ کے لیے اسے باہر بھجوانے پر غور نہیں کر رہا۔
پلانٹ سے خارج ہونے والی تابکاری کی کل مقدار ابھی تک نامعلوم ہے، اور فوکوشیما کے اندر اور اطراف میں لمبے عرصے تک رہنے والی کم مقدار کی تابکاری کا اثر ابھی تک سائنسدانوں میں ایک اختلافی موضوع ہے۔ اسی ہزار سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے بےگھر ہوئے، اور پلانٹ کے گرد 20 کلومیٹر کا داخلہ بند علاقہ ابھی بھی نافذ ہے۔
علاقے کی صفائی اور مکینوں کو زرتلافی مہیا کرنے پر کھربوں ین لگ جانے کی توقع ہے۔ انتہائی محدود جگہ پر زیادہ تابکاری والے علاقے سینکڑوں کلومیٹر دور بھی پائے گئے ہیں، اور ہوسونو نے کہا کہ ان کے بارے میں تفتیش کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس قائم کر دی گئی ہے۔
ٹیپکو کو اس کی عدم شفافیت اور بحران سے سستی سے نمٹنے پر شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔ رہائشیوں اور مقامی کاروباریوں کی طرف سے زرتلافی کے حصول کے لیے درخواست جمع کرانے کے طریقہ کار کو انتہائی بےڈھنگا قرار دیا گیا ہے۔
اس متنازع فنڈ کی تخلیق کا مقصد آپریٹر کو دیوالیہ ہوئے بغیر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔