ٹوکیو: بدھ کو ٹوکیو کے بازار حصص میں کیمرہ ساز جاپانی ادارے اولمپس کے شئیرز نے اس وقت نیچے کی طرف ایک اور دو عددی چھلانگ لگائی جب اس نے 1990 کے نقصانات کو چھپانے کا اعتراف کیا، جس کی وجہ سے خدشہ پیدا ہوا کہ اس کے حصص کو ڈی لسٹ کیا جا سکتا ہے۔
اولمپس کے شئیر منگل کو 29 فیصد کی گراوٹ کے بعد آج اپنی روزانہ کی زیریں حد 584 ین پر 20.43 فیصد کی کمی سے بند ہوئے۔
کمپنی نے منگل کو 1990 میں سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری میں ہونے والے نقصانات کو چھپانے کا اعتراف کیا تھا اور کہا تھا کہ اس نے یہ کام چار متنازعہ خریداریوں کے فنڈز استعمال کر کے کیا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ 14 اکتوبر کو اپنے پہلے غیرجاپانی چیف ایگزیکٹو مائیکل ووڈفورڈ کو طرف سے خریداری کے معاہدوں پر سوالات اٹھانے کی وجہ سے اسے برخواست کرنے اور اس کے نتیجے میں اسکینڈل کھڑا ہونے کے بعد اس نے کسی غلط کام کا اعتراف کیا ہو۔
اس وقت سے لے کر اب تک اولمپس کے شئیرز کی قدر میں 76 فیصد کی کمی آ چکی ہے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ 92 سالا پرانی فرم کا مستقبل اس انکشاف کے بعد دھندلکوں کی زد میں ہے اور بہت سے سرماریہ کاروں کو خدشہ ہے کہ کمپنی کو ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج سے ڈی لسٹنگ کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔
ووڈ فورڈ نے کہا کہ اسے اس لیے بےدخل کیا گیا چونکہ اس نے حالیہ سالوں میں چار معاہدوں میں زیادہ ادائیگیوں پر سوالات اٹھائے اور کارپوریٹ گورنس کی حالت پر فکرمندی کا اظہار کیا۔
اولمپس نے ابھی تک اپنے نقصانات ظاہر نہیں کیے، لیکن جاپانی میڈیا نے بدھ کو رپورٹ دی کہ ممکنہ طور پر کمپنی نے ماضی میں سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کی مد میں ہونے والے نقصان میں سے 100 بلین ین (129 ملین ڈالر) سے زیادہ کی رقم چھپائی ہے۔