ٹوکیو: وزیراعظم یوشیکو نودا نے جمعے کو کہا کہ جاپان امریکہ کے حمایت یافتہ ٹرانس پیسفک آزاد تجارتی معاہدے میں شمولیت کے لیے مذاکرات میں شرکت کرے گا جبکہ اس فیصلے کی کسانوں نے شدت سے مخالفت کی ہے جن کے مطابق یہ اقدام انہیں برباد کر دے گا۔
نودا کا اعلان حکمران جماعت، جو اس معاملے پر بہت زیادہ منقسم تھی، میں ہونے والے شدید بحث و مباحثے کے بعد ایک دن کے لیے موخر کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ کے مذاکرات میں شرکت جاپان کے لیے خطے میں متحرک ترقی کے راستے کھول دے گی۔
“مجھے یقین ہے کہ یہ مذاکرات ہمارے قومی مفادات کے لیے بہترین ہوں گے،” انہوں نے ہوائی میں ہونے والے ٹرانس پیسفک اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہونے سے ایک رات قبل نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا۔
بڑے برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ تجارتی بلاک میں شمولیت سے بیرونی منڈیوں تک مزید رسائی حاصل ہو گی، علاقائی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہو گا اور جاپان کی مقابلے بازانہ صلاحیت برقرار رہے گی۔
لیکن بھاری سبسڈی لینے والے کسانوں کو پریشانی ہے کہ چاول اور دوسری زرعتی مصنوعات پر ٹیرف کم کرنے سے وہ کاروباری مقابلے سے باہر ہو جائیں گے۔
امریکہ، آسٹریلیا، ویتنام اور پیرو ٹی پی پی بلاک میں شامل ہونے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں جو پہلے ہی چھوٹی معیشتوں چلی، نیوزلی لینڈ، برونائی اور سنگاپور کو بندھن میں باندھ چکا ہے۔
نودا نے کہا تھا کہ وہ بلاک کا حصہ بننے کا فیصلہ اپیک کے سمٹ، جہاں صدر باراک اوباما 20 دوسرے علاقائی رہنماؤں کی میزبانی کریں گے، کے بعد کرنا چاہتے تھے۔
کچھ اپیک رکن ممالک ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ کو ایشیا اور پیسفک میں ایک نئے آزاد تجارتی علاقے کے قیام کے لیے پہلی اینٹ خیال کرتے ہیں جو دنیا کے کاروبار کے نصف اور تجارت کے دو بٹا پانچ حصے پر مشتمل ہو گا۔