ٹوکیو: حکومت نے جمعے کو کارپوریٹ نگرانی کے لیے “ہر ناگزیر قدم اٹھانے” کی قسم کھائی جبکہ رسوا شدہ کمپنی اولمپس کے شئیرز کی قدر ممکنہ ڈی لسٹنگ کے خطرے کے پیش نظر بری طرح گر گئی۔
یہ تبصرے حکومت کی جاپان انکارپ کے اسکینڈل پر بڑھتی فکرمندی کے غماز ہیں جو 11 مارچ کے زلزلے اور عالمی اقتصادی مندی کے بعد بحالی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
جمعے کو فرم کی طرف سے نقصان چھپانے کے اسکینڈل اور جمعرات کو ٹوکیو ایکسچینج کی طرف سے اسے ممکنہ طور پر ہٹائے جانے کے پیش نظر زیر نگرانی رکھنے کی خبروں کے بعد کمپنی کے شئیرز میں اندھا دھند خرید و فروخت ہوئی۔
اولمپس جس کی قدر جمعرات کو 17.12 فیصد کم ہو گئی تھی، جمعے کو 4.95 فیصد کی کمی کے ساتھ 460 ین پر بند ہوئی۔
عشروں تک نقصان چھپانے کے اعتراف کے بعد پولیس تفتیش شروع ہونے کی رپورٹس کی وجہ سے جاپان کے کیمرہ اور دوسرے نفیس آلات ساز ادارے پر دباؤ بڑھا ہے۔
ٹوکیو نے جمعے کو دباؤ ایک درجہ مزید بڑھا دیا، جب ملک کے مالیاتی خدمات کے وزیر نے کہا کہ ان کی مالیاتی خدمات کی ایجنسی، جو ایک حکومتی نگران ادارہ ہے، مجرمانہ سرگرمی کا شبہ ہونے کی صورت میں “سخت تفتیش” کرے گی۔
شوزابورو جیمی نے کہا کہ ایجنسی “دوسرے متعلقہ اداروں بشمول ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج کے ساتھ ملک کر تیزی سے حرکت میں آئے گی، تاکہ کمپنی کو سچ تک ٹھیک ٹھیک رسائی اور وقت پر اس کے اظہار کے لیے اقدامات کرنے کی ترغیب دی جا سکے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ “مارکیٹ کی دیانتداری اور شفافیت کے نقطہ نظر سے انتہائی افسوسناک تھا”۔
جیمی، جو ایجنسی کے سربراہ ہونے کے ناطے حکومت کے وزیر ہیں، نے مزید کہا کہ “اس کیس کی الجھنوں سے اگر کوئی بہتری تلاش کی جانے کی ضرورت ہوئی تو وہ ہر ناگزیر قدم اٹھانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں”۔
اولمپس نے منگل کو انکشاف کیا کہ اس نے 1990 کے عشرے سے سرمایہ کاری میں نقصانات کو چھپائے رکھا اور پھر انہیں 2006 سے 2008 کے مابین کی جانے والی خریداریوں کی آڑ میں پوشیدہ کرنے کی کوشش کی۔ ادا کی جانے والی فیس کی بڑی رقوم کی وجہ سے یہ معاہدے جانچ پڑتال کی زد میں آگئے تھے۔
پیر کو کمپنی کی طرف سے اپنی سہ ماہی رپورٹ کو مقررہ تاریخ پر پیش نہ کر سکنے کے اعلان کے بعد جمعرات کو اس کا اسٹاک ممکنہ ڈی لسٹنگ کے لیے ٹی ایس سی کی نگران فہرست میں رکھ لیا گیا تھا۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق، اگر یہ 14 دسمبر تک رپورٹ پیش نہیں کرتی تو اسے انڈیکس سے اتار لیا جائے گا، جو اس کے شئیرز کی قدر کو مکمل طور پر ختم کر دے گا اور اس سے اس کے لیے سرمایہ کاروں کی طرف سے مقدمات بھی کھڑے ہو سکتے ہیں۔
جیمی نے کہا کہ “مقامی اور غیرملکی ہر دو قسم کے سرمایہ کاروں کو جاپانی مارکیٹوں کی دیانتداری اور شفافیت پر سوالات اٹھاتے دیکھنا تکلیف دہ ہے”۔
14 اکتوبرکو، جب کمپنی نے اپنے برطانوی سی ای او مائیکل ووڈ فورڈ کو ملازمت سے برخواست کیا جس نے خریداری کے معاہدوں میں زائد ادائیگیوں پر سوالات اٹھائے تھے، اسکینڈل پھوٹنے سے لے کر اب تک اولمپس کے شئیرز کی قدر 80 فیصد تک گرچکی ہے۔
“تفتیشی اکاؤنٹنگ کے بغیر یہ جاننا مشکل ہے کہ کمپنی کی اصل قیمت کیا ہے،” غیر ملکی بروکریج پر سرمایہ کاری کے ایک ماہر نے ڈاؤ جونز نیوز وائر کو بتایا۔
جی جی پریس نیوز ایجنسی نے کہا کہ سابقہ چئیرمین اور صدر تسویوشی کیکوکاوا نے اعتراف کیا تھا کہ وہ نقصان چھپانے کے عمل میں ملوث تھے۔
نیوز ایجنسی نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ 70 سالہ کیکوکاوا نے یہ اعتراف ایک آزاد پینل کے سامنے کیا جسے اولمپس نے ماضی میں کیے جانے والے خریداری کے معاہدوں کی جانچ پڑتال کے لیے قائم کیا ہے۔
کیکوکاوا 2001 کے بعد ایک عشرے کے لیے صدر رہے جب اولمپس نے یہ چار معاہدے کیے، جو اب جانچ پڑتال کی زد میں ہیں۔
انہوں نے بریٹن کو اس کی پوسٹ سے ہٹائے جانے کے بعد، ووڈ فورڈ کی جگہ لی لیکن بعد میں خریداری کے معاہدوں کی تفتیش کے لیے بڑھتے عوامی دباؤ کے بعد انہوں نے استعفی دے دیا۔