اولمپس پر برطانوی سی ای او کو دوبارہ رکھنے پر زور

ٹوکیو: بریٹن کے لیے حمایت اکٹھی کرنے کی کوشش میں کمپنی کے ایک سابقہ ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ اولمپس کو اپنی غلطی سب کے سامنے لانی چاہیے اور سی ای او مائیکل ووڈ فورڈ ہی وہ آدمی ہے جو یہ کر سکتا ہے۔

سابقہ بورڈ ڈائریکٹر موجی میاتا کی طرف سے یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اولمپس کو پچھلے ہفتے 1990 کے عشرے کے اپنے سرمایہ کاری کے نقصانات خریداری کے معاہدوں کی آڑ میں دی گئی بڑی بڑی فیسوں کے ذریعے چھپانے کا اسکینڈل بے نقاب ہونے کی وجہ سے سخت دباؤ کا سامنا ہے۔

14 اکتوبر، جب کمپنی نے اپنے برطانوی سی ای او مائیکل ووڈ فورڈ کو ملازمت سے برخواست کیا، سے لے کر اب تک اولمپس کے شئیرز کی قدر 80 فیصد تک گرچکی ہے۔ اس کو ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج سے ممکنہ ڈی لسٹنگ کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے اور حکومت نے منڈیوں پر پڑنے والے اس کے برے اثرات کو کم کرنے کے لیے اس کے خلاف بیان بازی کی ہے۔

ووڈ فورڈ نے کہا کہ اسے اس لیے بےدخل کیا گیا چونکہ اس نے حالیہ سالوں میں چار معاہدوں میں زیادہ ادائیگیوں پر سوالات اٹھائے اور اس وقت کے چئیرمین سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

میاتا نے کہا کہ انہوں نے بریٹن کو بحال کروانے کے لیے ایک مہم شروع کی ہے (جس کے لیے انہوں نے ہفتے کو ایک ویب سائٹ بھی جاری کی ہے)، جس میں وہ ان کی بطور صدر کارکردگی کو کمپنی کے لیے “تکلیف دہ سچ” قرار دے رہے ہیں۔

ویب سائٹ پر اولمپس کے تمام ملازموں کے نام ایک پیغام میں 70 سالہ سینئیر مینجنگ ڈائریکٹر میاتا نے کہا کہ انہوں نے یہ قدم اس لیے اٹھایا چونکہ “میں اپنی پیاری کمپنی کو ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ کر ڈوبتے نہیں دیکھنا چاہتا”۔

“دوستو اولمپس کا جہاز ڈانواں ڈول ہو رہا ہے اور اسے ڈوبنے کا حقیقی خطرہ لاحق ہے، ایک لمحے کے لیے بھی نہ سوچو کہ ہمارا اینڈوسکوپ کا کاروبار کسی قسم کی ناقابل شکست چیز ہے،” فرم کے طبی نظام کے کاروبار کے سابقہ سربراہ نے کہا۔

“کوئی گاہک بدعنوان سمجھی جانے والی کمپنی سے اینڈو اسکوپ یا دوسری کوئی مصنوعات خریدنا نہیں چاہے گا،” انہوں نے کہا۔

“لوگوں کا دل جیتنے کا دارومدار مائیکل ووڈفورڈ کو بطور صدر بحال کرنے پر منحصر ہو گا،” انہوں نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ان کی واپسی “وسیع تر اور یقیناً تکلیف دہ تنظیم نو” کے لیے بہت ضروری ہے۔

میاتا نے کہا کہ اولمپس کی “خوفناک کارپوریٹ گورنس” جاپان کی کارپوریشنز کا عالمی نشان بن گئی ہے اور کمپنی کے لیے بہت تھوڑا سا موقع باقی ہے کہ وہ اس بات کا اظہار کرے کہ جو کچھ اب ہوا وہ پھر نہیں ہو سکے گا۔

ویب سائٹ نے پیر کو کہا کہ اس نے “توقع سے زیادہ بڑے ردعمل” کی وجہ سے سپورٹران کے نام ظاہر کرنے بند کر دئیے ہیں۔

اولمپس نے کہا کہ ووڈ فورڈ کو کمپنی میں 30 سالہ خدمات کے باوجود ثقافتی اختلافات کی وجہ سے نکالا گیا۔

کمپنی نے پیر کو کہا کہ وہ تھرڈ پارٹی پینل کی تفتیش کے ذریعے سچ جاننے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔

“ہم تھرڈ پارٹی پینل کے تفتیشی نتائج کو صدق دل سے تسلیم کریں گے، سخت اقدامات اٹھائیں گے اور اصلاحات نافذ کریں گے،” کمپنی کے ترجمان یوشیاکی یامادا نے کہا۔

میاتا کی طرف سے اٹھائی جانے والی آواز اولمپس کے اہم شئیر ہولڈرز جیسے بیلی گیفورڈ کی آوازوں کی بازگشت ہے، جنہوں نے ووڈ فورڈ کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

اولمپس کے شئیرز ٹوکیو کی پیر کی خرید و فروخت میں اس امید پر 17.93 فیصد تک پہنچ گئے کہ کمپنی اپنی آمدن کی رپورٹ آخری تاریخ 14 دسمبر سے پہلے جمع کرا دے گی، جس سے ڈی لسٹنگ کے خدشات کم ہوئے ہیں۔ اس کے حصص 80 ین کے اضافے سے 540 ین پر بند ہوئے۔

نیکی نے پیر کو رپورٹ میں کہا کہ اولمپس نے نقصانات چھپانے کے انکشاف کے بعد پچھلے پانچ سالوں کی اپنی آمدنی کی رپورٹس کو درست کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جاپانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ٹوکیو پولیس اور نگران ایجنسیاں تفتیش کر رہی ہیں، جبکہ کمپنی کے مالیاتی کھاتوں اور حساب کتاب درست قرار دینے والی آڈٹنگ فرمز کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

اولمپس نے ابھی تک اپنے نقصانات ظاہر نہیں کیے، لیکن جاپانی میڈیا نے بدھ کو رپورٹ دی کہ ممکنہ طور پر کمپنی نے 100 بلین ین (129 ملین ڈالر) سے زیادہ  کی رقم چھپائی ہے۔

ووڈ فورڈ نے کہا کہ نقصانات چھپانے میں ملوث موجود منتظمین اپنے عہدوں سے استعفی دے دیں۔ “کمپنی کو گھٹنوں کے بل لانے والے ان شرمناک افراد کو چلے جانے کی ضرورت ہے،” انہوں نے ایک حالیہ انٹرویو میں ٹی بی ایس نیٹ ورک کو کہا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.