سیندائی: 11 مارچ کی آفات میں مر جانے والے دو کنڈرگارٹن بچوں کے والدین میاگی صوبے کی مقامی حکومت کے خلاف مقدمہ کر رہے ہیں جس میں انہوں نے اسے بچوں کی حفاظت کے فرض سے غفلت کا مرتکب ٹھہرایا ہے۔
ٹی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ میاگی کے شہر یاماموتو میں ایک کنڈرگارٹن کھیل کا میدان سونامی کی لپیٹ میں آ جانے کی وجہ سے تین بچے جاں بحق ہو گئے تھے۔ دو بچوں کے خاندانوں کا کہنا ہے کہ کنڈرگارٹن کے عملے نے مقامی حکومت سے ہدایات کے لیے رابطہ کیا جس نے انہیں کہا کہ کچھ دیر ٹھہریں اور انخلا کا انتظار کریں۔ اس کے بعد بچے کنڈرگارٹن کے صحن میں لائے گئے، جہاں خاندانوں کے مطابق انہیں کوئی امداد نہ پہنچی۔ ٹی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق، متعلقہ خاندانوں کے بچوں کی عمر 2 سال اور 6 سال تھی۔
آفت کی وجہ سے کنڈرگارٹن بچوں کی ہلاکت پر مقدمہ کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اگست میں، صوبہ میاگی کے شہر اشینوماکی میں سونامی سے بہہ جانے والے چار بچوں کے والدین نے کنڈرگارٹن پر 270 ملین ین کے ہرجانے کا مقدمہ کیا تھا۔
اس کیس میں، خاندانوں نے دعوی کیا کہ سونامی آنے کی 20 منٹ پہلے پہنچنے والی اطلاع کے باوجود کنڈرگارٹن نے بچوں کو اسکول بس میں جانے دیا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو کنڈرگارٹن میں ہی رکھا جانا چاہیے تھا جو کہ اونچی جگہ پر واقع ہے۔ بس کنڈرگارٹن سے 12 بچوں کے ساتھ نکلی تھی، لیکن سونامی کا نشانہ بننے سے پیشتر 7 بچوں کو ان کے گھر اتار چکی تھی۔ بعد میں اس میں آگ بھڑک اٹھی اور بقیہ پانچ بچے جل کر ہلاک ہو گئے۔