جاپان کے کچھ حصے تابکار ہونے کی وجہ سے زراعت کے لیے ناموزوں: عالمی ماہرین

ٹوکیو (اے ایف پی): سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ جاپان کے کچھ حصوں کی مٹی میں تابکاری کی بھاری مقدار کی وجہ سے زرعی زمین محفوظ نہیں رہی، جبکہ ملک فوکوشیما کے ایٹمی بحران سے نکلنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔

عالمی محققین کی ایک ٹیم نے کہا کہ سونامی سے متاثرہ پلانٹ میں پگھلاؤ کے بعد مشرقی فوکوشیما سے لیے گئے مٹی کے نمونوں میں تابکار سیزیم کی بھاری مقدار پائی جانے کی وجہ سے اشیائے خوردنی “انتہائی خراب معیار” کی ہوں گی۔

انٹرنیشنل اکیڈمی اور سائنسز جرنل کی پروسیڈنگز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ اردگرد کے علاقوں میں تابکاری کی مقدار قانونی حد کے اندر ہے، تاہم وہاں بھی کاشتکاری تابکاری سے متاثر ہو سکتی ہے۔

محققین نے کہا کہ “بحیثیت مجموعی صوبہ فوکوشیما انتہائی آلودہ ہے،” خصوصاً ایٹمی بجلی گھر کا شمال مغربی علاقہ۔

اس تحقیق نے سیزیم 137 پر کام کیا، جس کی نصف عمر 30 سال ہے جس کی وجہ سے یہ ماحول کو عشروں تک متاثر کرتا ہے۔

مٹی میں سیزیم 134 اور سزیم 137، جو ہمیشہ اکٹھے پیدا ہوتے ہیں، کے ارتکاز کی مجموعی مقدار کی جاپان میں قانونی حد 5,000 بیکرل فی کلوگرام ہے۔

“مشرقی فوکوشیما اس حد کو پار کر گیا جبکہ کچھ ہمسایہ صوبے جیسے میاگی، توچیکی اور ایباراکی ہمارے بالائی حد کے تخمینے کے جزوی طور پر قریب ہیں،” تحقیق میں کہا گیا۔

“جاپان کے مغربی علاقوں میں تخمینہ شدہ اور مشاہدہ کردہ آلودگی اتنی سنگین نہیں تھی، اگرچہ کچھ صوبوں کے متاثر ہونے کے امکانات تھے،” اس میں مزید کہا گیا۔

“ان علاقوں میں ارتکاز 25 بیکرل فی کلوگرام سے کم ہے، جو زراعت کے لیے انتہائی حد سے کہیں کم ہے۔ تاہم، ہم ہر صوبےسے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ جلد از جلد شہروں کی سطح پر ضمنی طور پر مٹی کے نمونے حاصل کیے جائیں تاکہ تخمینوں کی جانچ کی جا سکے۔”

تحقیق نے کہا کہ “مشرقی فوکوشیما میں اشیائے خوردنی کی پیداوار کے سیزیم 137 سے بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے جو 25,00 بیکرل فی کلوگرام سے کہیں آگے جا سکتی ہے،”۔

اس میں مزید کہا گیا کہ اس بات کا امکان بھی ہے کہ “ہمسایہ صوبوں جیسا کہ ایواتے، میاگی، یاماگاتا، نی گاتا، توچیگی، ایباراکی اور چیبا جہاں 250 بیکرل فی کلوگرام تابکاری کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا” میں بھی پیداوار جزوی طور پر متاثر ہو۔

یہ تحقیق امریکی ریاست میری لینڈ کے ادارے یونیورسٹی اسپیس ریسرچ ایسوسی ایشن کے تیپی یاسوناری کی سربراہی میں مکمل کی گئی۔

وہ اور ان کی ٹیم نے ہر صوبے میں روزانہ کے مشاہدے اور موسم کے ذریعے ایٹمی ذرات پھیلنے کے کمپیوٹر ماڈل کو استعمال کیا۔

جاپان 11 مارچ کو ملک کے شمال مشرقی علاقے میں زلزلے اور سونامی، جس کی وجہ سے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر تباہ ہو گیا تھا، کے بعد سے تابکاری کے اثرات کی وجہ سے ہنگامی حالت میں ہے۔

پلانٹ کا کولنگ سسٹم بند ہو گیا تھا اور ری ایکٹر پگھلنے لگے تھے، جس کی وجہ سے ہوا، سمندر اور غذائی زنجیر میں تابکاری خارج ہوئی۔

متاثرہ علاقوں سے زرعی مصنوعات کی کئی ایک شپمنٹس کو روک لیا گیا اور جو مصنوعات سرکاری کنٹرول میں نہ بھی آ سکیں، جاپانی صارفین نے ممکنہ طبی خطرات کی وجہ سے ان میں دلچسپی نہیں لی۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.