ٹوکیو: بینک آف جاپان نے بدھ کو شرح سود 0 اور 0.1 فیصد کے مابین بنا چھیڑ چھاڑ کے رہنے دی، اور ین کی بڑھتی قدر اور عالمی معیشت پر بڑھتے خدشات کے باوجود مالیاتی پالیسی کو برقرار رکھا۔
اپنی جانچ میں بینک آف جاپان نے خبردار کیا کہ بیرن ملک بےیقینی اور یوروزون کے بحران کی وجہ سے پیدا ہونے والی ابتری کے باعث جاپان کی شرح نمو کم ہو رہی ہے۔
جاپان کی معیشت “نے رفتار پکڑنا برقرار رکھا ہے، تاہم بیرونی معیشتوں میں سستی کی وجہ سے اس کی رفتار مزید معتدل ہوئی ہے،” بینک آف جاپان نے کہا۔
اس نے خبردار کیا: “یورپ کا حکومتی قرضوں کا بحران ، خاص طور پر عالمی مالیاتی منڈیوں پر اپنے اثرات کے باعث نہ صرف یورپی معیشت بلکہ عالمی معیشت میں بھی سست شرح نمو کا باعث بن سکتا ہے”۔
جاپان “فی الوقت غیرملکی معیشتوں میں سستی کے منفی اثرات اور ین کی بڑھتی قدر کے ساتھ ساتھ تھائی لینڈ میں سیلاب کے منفی اثرات کا سامنا کرتا رہے گا”۔
مرکزی بینک، جو دنیا کی تیسری بڑی معیشت کو بالآخر “بحالی کے ایک معتدل راستے” پر واپس دیکھنے کی توقع کرتا ہے، نے مزید کہا کہ اس کے پالیسی بورڈ نے شرح سود کو صفر اور اعشاریہ ایک فیصد کے مابین رکھنے کے لیے متفقہ طور پر فیصلہ دیا۔
جاپانی کمپنیاں تھائی لینڈ میں عشروں بعد آنے والے بدترین سیلاب کی وجہ سے سپلائی چین میں رکاوٹوں اور متاثرہ کارخانوں کی وجہ سے بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ ٹیوٹا اور دوسری کمپنیوں نے نقصان کا اندازہ کرنے کے بعد متوقع آمدنی کی پیشن گوئیاں واپس لے لیں۔
یہ ابتری اس وقت سامنے آئی ہے جب کمپنیاں مارچ کے زلزلے و سونامی سے ٹوٹنے والی پرزوں کی سپلائی چین بحال ہونے ک بعد پیدوار کو تقریباً معمول پر لا رہی ہیں۔ جاپانی فرمیں ین کی مضبوط قدر کی گرفت میں بھی ہیں جس کی وجہ سے بیرون ملک سے آنے والی آمدن میں منافع کم ہو جاتا ہے۔
مرکزی بینک نے پچھلے ماہ مزید نرمی کے اقدامات کا اعلان کیا تھا تاکہ معیشت کی نازک حالت کو بحال ہونے کے دوران ین کی مضبوط قدر اور سست ہوتی عالمی معیشت کے دھچکے سے بچایا جا سکے۔
اکتوبر میں بینک نے کہا کہ وہ اثاثے خریدنے کے پروگرام کو 5 ٹریلین ین سے 55 ٹریلین ین تک بڑھا دے گا، جس میں اضافی رقم جاپانی حکومت کے بانڈز خریدنے کے لیے رکھی گئی ہے۔
مارکیٹ میں لیکوئیڈیٹی شامل کر نے سے بینک آف جاپان کو امید ہے کہ پیسے کی نقل وحمل بڑھنے سے سرمایہ کاری کو فروغ اور کاروبار کی افزائش حاصل ہو گی۔
اس کو یہ امید بھی ہے کہ قرض کی شرائط میں نرمی سے ین پر پڑنے والا دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔
“بینک بالخصوص مالیاتی اثاثے خرید کر آہستہ آہستہ اپنا پروگرام نافذ کر رہا ہے،” اس نے بیان میں کہا۔
پچھلے ماہ، بینک آف جاپان نے 2011 اور 2012 کے لیے جاپان کی معاشی نمو کی اپنی پیشن گوئیوں میں کمی کی جبکہ عندیہ دیا کہ جاپان مالی سال 2013 سے قبل تفریط زر سے نہیں نکل سکے گا۔
“بینک نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ قریباً صفر فیصد سود کی پالیسی اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک اس کے خیال میں قیمتوں کا استحکام مدنظر رہے گا،” اس نے بدھ کو کہا۔