ٹوکیو: اہلکاروں نے جمعرات کو کہا کہ، حکومت سے توقع کی جا رہی ہے کہ فوکوشیما ایٹمی بحران کے بعد پہلی بار فوکوشیما صوبے کے قصبے اونامی سے حاصل کردہ چاولوں کے نمونے میں تابکاری کی سطح مجوزہ حکومتی حفاظتی حد سے زیادہ ہونے پر وہ وہاں کے چاولوں پر پابندی لگا دے۔
اونامی تباہ حال فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر سے 57 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔
یہ دریافت ڈرے ہوئے صارفین کو اور تشویش میں مبتلا کر دے گی، جو ماضی میں ٹھوس نیک نامی رکھنے والی مقامی مصنوعات کے محفوظ ہونے پر بھی سوال اٹھاتے رہے ہیں۔
فوکوشیما کے حکام کا کہنا ہے کہ تباہ حال ایٹمی بجلی گھر کے قریب اگائے جانے والے چاول میں 630 بیکرل فی کلوگرام کے حساب سے تابکار سیزیم کی مقدار پائی گئی۔ حکومت کی حفاظتی حد 500 بیکرل فی کلوگرام ہے۔
“ہم اس علاقے سے آنے والی چاول کی کھیپوں کو روکنے کا ارادہ رکھتے ہیں،” چیف کیبنٹ سیکرٹری اوسامو فوجیمورا نے کہا۔ “ہم جلد از جلد فیصلے پر پہنچنا پسند کریں گے۔”
انہوں نے کہا کہ سیزیم کی موجودگی کھیپ کی روانگی سے پیشتر کیے جانے والے معمول کے تابکاری ٹیسٹ میں سامنے آئی۔
اگر پابندی لگا دی جاتی ہے تو یہ 11 مارچ کے زلزلے و سونامی سے تباہ ہونے والے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر، جس سے ہوا، سمندر اور غذائی زنجیر میں تابکاری کا اخراج ہوا، کی تباہی کے بعد پہلی بار ہو گا۔
مقامی اہلکاروں کے مطابق اس فارم پر پیدا کیے گئے 840 کلوگرام چاولوں میں سے ذرا سی مقدار بھی اس سال مقامی مارکیٹوں میں فروخت کے لیے نہیں لائی گئی۔
پابندی کا حتمی فیصلہ وزیر اعظم یوشیکو نودا کی طرف سے کیے جانے کی توقع ہے، جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ اس سے قبل کئی حکام سے مشورہ کریں گے، جس میں متاثرہ کسانوں کو زرتلافی کی ادائیگی کا معاملہ بھی شامل ہو گا۔
عالمی محققین کی ایک ٹیم نے اس ہفتے کہا کہ علاقے سے لیے گئے مٹی کے نمونوں میں تابکار سیزیم کی بھاری مقدار پائی جانے کی وجہ سے اشیائے خوردنی “انتہائی خراب معیار” کی ہوں گی۔
انٹرنیشنل اکیڈمی اور سائنسز جرنل کی پروسیڈنگز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اردگرد کے علاقوں میں بھی کاشتکاری تابکاری سے متاثر ہو سکتی ہے۔
بحران سامنے آنے کے بعد متاثرہ علاقوں سے زرعی مصنوعات کی کئی ایک کھیپوں کو روک لیا گیا اور جو مصنوعات سرکاری کنٹرول میں نہ بھی آ سکیں، جاپانی صارفین نے ممکنہ طبی خطرات کی وجہ سے ان میں دلچسپی نہیں لی۔
یہ تازہ ترین صوت حال فوکوشیما حکومت کے لیے دھچکے کا باعث بنی ہے جس نے 13 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ صوبے میں کاٹی جانے والی چاول کی تمام نئی فصل نے تابکار مادوں کی جانچ کے ٹیسٹ پاس کر لیے ہیں اور اس نے انہیں پورے ملک میں فروخت کے لیے تیار قرار دیا تھا۔
صوبائی حکام نے اکتوبر میں رپورٹ دی تھی کہ تباہ حال ایٹمی بجلی گھر کے گرد واقع 20 کلومیٹر کے داخلہ بند علاقے کے علاوہ صوبے کی 48 بلدیاؤں میں 1700 مقامات سے کاٹے گئے چاولوں میں تابکاری کی مقدار حکومت کی مقرر کردہ حد 500 بیکرل فی کلوگرام سے کم تھی۔
سب سے زیادہ مقدار 470 بیکرل فی کلوگرام تھی جو نیہوماتسو میں پائی گئی۔ صوبائی حکومت نے یہ چاول تحقیقی مقاصد کے لیے خرید لیے تھے۔
اگست میں مرکزی حکومت کی ہدایات کی پیروی کرتے ہوئے 17 صوبوں میں چاولوں کو کاٹنے سے پہلے اور بعد میں تابکار سیزیم کے لیے جانچا گیا۔ مقامی حکومتوں نے چاول کے کھیتوں سے پانی اکٹھا کر کے اس کا تجزیہ کیا کہ کہیں یہ تابکار سیزیم سے آلودہ تو نہیں۔