ٹوکیو: ایک انتہائی محترم سمجھے جانے والے بدھ معبد کے اہلکار نے بتایا کہ معبد نے جاپان کے سب سے بڑے یاکوزا کرائم سنڈیکیٹ، یاماگاچی گومی، کو مطلع کیا ہے کہ وہ اس کے اراکین کی طرف سے مزید دور ے قبول نہیں کرے گا۔
اہلکار نے کہا کہ مغربی صوبے شیگا کے معبد انریاکوجی، جو 1200 سالہ تاریخ کی وجہ سے یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ہے، میں مرنے والے بدھ مت کے پیروکاروں کے ناموں کی تختیاں محفوظ کی جاتی ہیں، جن میں یاکوزا کے مرنے والے آقا بھی شامل ہیں۔
نامعلوم اہلکار نے کہا کہ “معبد نے مرنے والے کے خاندان کی طرف سے چھوٹے گروپوں میں ہونے والے براہ راست دورے قبول کیے ہیں۔” “لیکن ہم نے ان لوگوں کو بھی دوروں میں شامل دیکھا ہے جو یقینی طور پر اہل خانہ نہیں ہیں۔ ہم نے نتیجہ نکالا ہے کہ گروپ کی صورت میں دورے کو معمول بنانا قابل ترجیح نہیں ہو گا۔”
اپریل 2006 میں انریاکوجی نے مرنے والے یاکوزا آقاؤں کے لیے ایک بڑی دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق پورے ملک سے 90 کے قریب گینگ اراکین اکٹھے ہو گئے، جس پر پولیس کو ایسی تقاریب منسوخ کرنے کا حکم جاری کرنا پڑا، چونکہ ان کی وجہ سے گروپ کو چندہ اکٹھا ہوتا ہے۔
اہلکار نے کہا کہ معبد نے چھوٹے گروپوں کی صورت میں اہل خانہ کے دوروں کو قبول کرنا جاری رکھا لیکن اب وہ تازہ ترین فیصلے پر پہنچا ہے، جسے جاپانی معاشرے میں یاکوزا کے اثر و رسوخ کے خلاف بڑھتی مزاحمت کی تائید بھی حاصل ہے۔
اہلکار کے مطابق انریاکوجی نے یاماگوچی گومی کو اپنے فیصلے سے جون کے آخر میں مطلع کر دیا تھا اور جولائی میں اسے جواب موصول ہوا جس کے مطابق سنڈیکیٹ نے اسے قبول کیا تھا۔
کوبے سے تعلق رکھنے والے گروہ یاماگوچی گومی کے بارے میں خیال ہے کہ اس کے پچاس ہزار سے زیادہ اراکین ہیں، جو تعداد میں ملک کے گینگسٹرز کا آدھے سے زیادہ بناتے ہیں۔
یاکوزا کی سختی سے نگرانی کی جاتی ہے لیکن حکام ان سے صرف نظر کر جاتے ہیں اور یہ عموماً کارپوریٹ ہیڈکوارٹرز کے باہر فون بُکس میں دی گئی جگہوں سے اپنا کام کرتے ہیں۔
یہ جوئے، منشیات اور عصمت فروشی سے لے کر سخت شرائط پر قرضہ دینے، حفاظتی گروہ مہیا کرنے، وائٹ کالر جرائم اور کمپنیوں کی آڑ میں کاروبار کرنے جیسی سرگرمیوں میں ملوث رہتے ہیں۔
تاہم اطلاعات کے مطابق بہت سی مقامی حکومت کے منتظمین یاکوزا سے تعلق رکھنے والے اداروں کے ساتھ لین دین کرنے پر پابندی لگانے کے لیے آرڈیننس لانے کی تیاری کر رہے ہیں۔