جاپان اور چین سمندری تنازعات سے بچنے کے لیے بحرانی منصوبہ بنانے کی طرف

بیجنگ: جاپانی سفارتخانے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ جاپان کے وزیر خارجہ بدھ کو بیجنگ پہنچے تاکہ چینی رہنماؤں کے ساتھ “بحرانی” طریقہ کار طے کیا جا سکے جس کا مقصد پانیوں پر پیدا ہونے والے تنازعات سے بچنا ہے۔

چین اور جاپان کے تعلقات خصوصاً مشرقی بحر چین میں واقع گیس فیلڈز اور جزائر، جنہیں جاپانی میں سین کوکو اور چینی میں دیاؤیُو کہا جاتا ہے، پر دعووں کے حوالے سے  اکثر کھنچاؤ کا شکار رہے ہیں۔

کوچیرو گیمبا، جو بیجنگ کے ایک دن کے دورے پر ہیں، اپنے ہم منصب یانگ جیچی سے ملیں گے اور وزیر اعظم وین جیا باؤ سے بات چیت کے دوران جاپانی وزیر اعظم یوشیکو نودا کے اس سال کے آخر میں چین کے دورے کے لیے زمین بھی ہموار کریں گے۔

“زیر بحث موضوعات میں سے ایک سمندری تنازعات کا مسئلہ ہو گا اور دوسرا معاملہ مشرقی بحر چین میں بحران سے نمٹنے کے طریقہ کار کا قیام ہو گا،” جاپانی سفارت خانے کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا۔

اس طریقہ کار کو جاپانی میڈیا نے باقاعدہ ہونے والے مذاکراتی اسکیم کے طور پر بیان کیا ہے جس میں دونوں ممالک کی وزارت خارجہ اور دفاع، فشریز اور توانائی کے محکمے، اور کوسٹ گارڈ شامل ہوں گے۔

جاپان عرصہ دراز سے چین کے بڑھے جارحانہ پن، بحر الکاہل میں چین کی بڑھتی بحری سرگرمیوں اور چین کے تیزی سے بڑھتے فوجی بجٹ، جسے ٹوکیو “غیرشفافیت” قرار دیتا ہے، پر اپنے خدشات کا اظہار کرتا آیا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان ایک بڑا بحران ستمبر 2010 میں پیدا ہو گیا تھا جب جاپان نے متنازع جزیروں کے قریب ایک چینی ٹرالر کے کپتان کو حراست میں لیا۔

چین نے احتجاج کیا اور ملاقاتیں اور ثقافتی تقریبات منسوخ کر دیں اور سفارتی تنازع اس وقت تک جاری رہا جب تک جاپان نے کیپٹن کو آزاد نہیں کر دیا، جبکہ دونوں ممالک میں قوم پرستانہ جذبات بھڑک اٹھے تھے۔

دریں اثنا نے جاپان نے بڑی تلخی سے شکایت کی ہے کہ چین  کی طرف سے ساحل سے دور متنازع پانیوں میں گیس کی تلاش کے لیے کھدائی شروع کرنا خارج از امکان نہیں ہے۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.