ٹوکیو: مائیکل ووڈفورڈ، جو اسکینڈل زدہ اولمپس کمپنی کے برخاست شدہ چیف ہیں، بدھ کو جاپان پہنچے تاکہ کمپنی کی طرف سے 1990 کے عشرے میں غلط سرمایہ کاری سے ہونے والے بھاری نقصانات چھپانے کے سلسلے میں تفتیش کاروں سے مل سکیں۔
“میں یہ یقین دہانی حاصل کرنے میں خود کو پرامید محسوس کرتا ہوں کہ ملوث شدہ معاملات کی تفتیش نتیجہ آنے تک جاری رکھی جائے گی،” انہوں نے ٹوکیو کے مشرق میں واقع ناریتا ائیرپورٹ پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا۔
“میرا یقین ہے کہ جاپانی حکام اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور لیں گے، اور یہ کہ صرف ایک حصے کی بجائے پورا سچ سامنے سامنے آئے گا۔” انہوں نے کہا۔
برطانوی شہری پراسیکیوٹر، پولیس اور حکومتی نگران اداروں سے جمعرات کو اولمپس کے زائد ادائیگیاں کرنے کے معاہدوں کی ایک سیریز، جسے کمپنی نے سرمایہ کاری نقصانات کا روپیہ پورا کرنے کے استعمال کیا، کے سلسلے میں ملیں گے۔
ووڈفورڈ جمعے کو اولمپس کے بورڈ کی میٹنگ میں شرکت کا ارادہ بھی رکھتے ہیں، جس کے وہ اب بھی رکن ہیں، تاکہ اسکینڈل اور کمپنی کے انتظام و انصرام پر گفتگو کی جا سکے۔
“اولمپس کی کہانی کی بہت سی شاخیں ہیں۔ یہ آکٹوپس کی طرح کی ہے،” انہوں نے کہا۔
“اور اولمپس کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ ان شاخوں کی کڑی جانچ اور تفتیش کی جائے،” ووڈفورڈ نے کہا۔
یہ 14 اکتوبر، جب اولمپس نے اپنی تاریخ کے سب سے پہلے غیرجاپانی صدر کو عہدہ سنبھالنے کے صرف چھ ماہ بعد، اور بطور چیف ایگزیکٹو نامزدگی کے دو ہفتوں بعد عہدے سے برخاست کر دیا تھا، کو ملک چھوڑنے کے بعد ان کا جاپان کا پہلا دورہ ہے۔
اولمپس نے اس وقت کہا تھا کہ ووڈ فورڈ کو کمپنی میں 30 سالہ خدمات کے باوجود ثقافتی اختلافات کی وجہ سے نکالا گیا۔
لیکن ووڈفورڈ نے دلیل پیش کی ہے کہ انہیں اس لیے نکالا گیا چونکہ انہوں نے کمپنی کی ماضی کی خریداریوں اور سائمن آئی لینڈ کے غیرمعروف مشیروں کو ادا کی جانیوالی فیس پر سوالات اٹھائے تھے، اور چونکہ انہوں نے چئیرمین کو استعفی دینے پر زور بھی دیا تھا۔
اولمپس نے ابتدا میں ان خریداریوں کا دفاع کیا لیکن بعد میں کمپنی نے تسلیم کیا کہ اس نے 1990 کے عشرے میں ہونے والے غلط سرمایہ کاری کے نقصانات کو چھپانے کے لیے خریداریاں کی تھیں۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ اس کے نقصانات کا مجموعہ شاید 100 بلین ین تک جا پہنچے۔
برطانیہ کا سنگین فراڈ کا محکمہ اور دوسری عالمی ایجنسیاں بھی تفتیش میں مصروف ہیں، جبکہ میڈیا میں اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ اس اسکینڈل میں یاکوزا سینڈیکیٹ ملوث ہو سکتا ہے۔
جاپان آنے کے لیے ہیتھرو ائیرپورٹ چھوڑنے سے قبل، ووڈفورڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ جاپانی حکام سے ملنے اور انہیں “سب کچھ جو ان کے پاس ہے، اور تمام کاغذات جو ان کے تھیلے میں ہیں” دینے کے لیے پرجوش ہیں۔
اولمپس کے اقدامات نے اس کے حصص کی بڑے پیمانے پر فروخت کو جنم دیا ہے، جس کی وجہ سے ووڈفورڈ کی برخاستگی کے بعد سے ان کی قیمت 75 فیصد تک گرچکی ہے۔
اس کے حصص کو ممکنہ ڈی لسٹنگ کے لیے ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج کی نگران فہرست میں رکھ لیا گیا ہے۔
ووڈفورڈ پہلے ہی امریکی حکام جیسے ایف بی آئی، محکمہ انصاف اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے سنگین فراڈ کے محکمے کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ کاروباری خریداریوں کے معاہدوں میں اپنی تفتیش سے انہیں آگاہ کر سکیں۔