جاپانی معیشت کو “بےرحم حالات” کا سامنا ہے: بینک آف جاپان چیف

ناگویا: بینک آف جاپان کے گورنر ماساکی شیراکاوا نے پیر کو خبردار کیا کہ یورپ کے قرضوں کے بحران اور مہنگے ین کی وجہ سے زلزلے کے بعد اقتصادی بحالی پر پڑنے والے دباؤ کی وجہ سے ملک آئندہ بھی “بےرحم حالات” کا سامنا کرتا رہے گا۔

“جاپان کی معیشت فی الحال غالباً بےرحم حالات کا سامنا کرتی رہے گی، خصوصاً برآمدات کے معاملے میں،” انہوں نے وسطی شہر ناگویا میں کاروباری برادری کے رہنماؤں سے اپنے خطاب میں کہا۔

جاپان اکتوبر میں تجارتی خسارے کا شکار ہوا تھا اور پچھلے سال کا سرپلس ختم ہو گیا، جبکہ تھائی لینڈ میں سیلاب وہاں کارخانے رکھنے والے جاپانی کار ساز اداروں اور الیکٹرونکس فرموں کے کام کاج پر گہری ضرب لگا رہے ہیں۔

ٹیوٹا اور دوسری کمپنیوں نے تباہی کے پیمانے کی جانچ کرتے ہوئے آمدن کی پیشن گوئیوں میں کٹوتی کر دی، جبکہ یہ ابتری اس وقت سامنے آئی جب کمپنیاں مارچ کے زلزلے و سونامی سے ٹوٹنے والی پرزوں کی سپلائی چین بحال ہونے ک بعد پیدوار کو تقریباً معمول پر لا رہی تھیں۔

شیراکاوا نے کہا کہ جاپانی معیشت قدرتی آفات اور بعد کے ایٹمی بحران کے بعد “توقع سے زیادہ تیزی سے” بحالی ہوئی ہے لیکن یورپ کے مالیاتی خدشات اور کرنسی کی زیادہ قدر جاپانی برآمدات کو چوٹ پہنچاتی رہے گی۔

“جاپان کی معیشت کے بارے میں توقع ہے کہ فی الحال ان منفی واقعات کے مضر اثرات سے متاثر ہونا جاری رکھے گی،” انہوں نے کہا۔

“ذرا طویل مدتی منظرنامہ یہ ہے کہ قیمتوں میں استحکام کے ساتھ جاپان کی معیشت آخرکار مناسب نمو کی طرف واپس لوٹے گی”۔

انہوں نے کہا کہ یورپ کا حکومتی قرضوں کا بحران کسی بھی قسم کی بحالی میں سب سے بڑا رسک فیکٹر  ہے اور جاپان کے مہنگے ہوتے ین کے پیچھے بھی کلیدی وجہ یہی ہے، چونکہ سرمایہ کار محفوظ کرنسی کی تلاش میں ہیں۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد ین کی  ڈالر کے مقابل مہنگی ترین قدر نے مرکزی بینک کو زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں مداخلت پر مجبور کیا تاکہ یونٹ کی بڑھتی قدر کو نیچے لایا جا سکے، جس کی وجہ سے برآمد کننگان کا منافع کم ہو جاتا ہے اور جاپانی مال کی مقابلے بازی کی صلاحیت بھی کم ہو جاتی ہے۔

اس مہینے کے شروع میں جاپان کے مرکزی بینک نے شرح سود کو صفر سے اعشاریہ ایک فیصد کے مابین ہی رہنے دیا، جبکہ اکتوبر میں اس نے معیشت کی بحالی کے نازک عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے مالیاتی نرمی کے اقدامات کا اعلان کیا تھا۔

بینک نے کہا کہ وہ اثاثے خریدنے کے پروگرام کو 5 ٹریلین ین سے 55 ٹریلین ین تک بڑھا دے گا، جس میں اضافی رقم جاپانی حکومت کے بانڈز خریدنے کے لیے رکھی گئی ہے۔

مارکیٹ میں لیکوئیڈیٹی شامل کر نے سے بینک آف جاپان کو امید ہے کہ پیسے کی نقل وحمل بڑھنے سے سرمایہ کاری کو فروغ اور کاروبار کی افزائش حاصل ہو گی۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.