ٹوکیو: چیف کیبنٹ سیکرٹری اوسامو فوجیمورا نے پیر کو کہا کہ مرکزی حکومت بڑی سرگرمی سے دیکھے گی کہ اوساکا کے نئے منتخب شدہ مئیر تورو ہاشیموتو کس طرح سے انتظامی اصلاحات کا نفاذ کرتے ہیں۔
42 سالہ ہاشیموتو نے پرانے مئیر 63 سالہ کونیو ہیراماتسو کو شہر اور صوبے کا انتظامی فریم ورک مضبوط کرنے کے نعرے پر شکست دی تاکہ ایک نیا اوساکا تشکیل دیا جا سکے جو ٹوکیو اور دنیا کے دوسرے بڑے شہروں سے مقابلہ کرنے کے قابل ہو۔ ہاشیموتو کے قریبی اتحادی 47 سالہ اچیرو ماتسوئی نے گورنر کے انتخابات جیتے۔
این ایچ کے کی رپورٹ کے مطابق، فوجیمورا نے نیوز کانفرنس کو بتایا کہ دونوں فتوحات اس بات کی نشانی ہیں کہ ووٹران تبدیلی چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہاشیموتو کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے کہ وہ کس طرح اوساکا کو ٹوکیو کے انتطامی افعال رکھنے والا شہر بنانا چاہتے ہیں۔
ٹوکیو کے گورنر شینتارو اشی ہارا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہاشیموتو کو بیوروکریسی کو ایک دھارے میں لانے کی ضرورت ہے۔ این ایچ کے کی رپورٹ کے مطابق، انہوں نے مزید کہا کہ اگر اوساکا خوشحال نہیں ہوتا تو یہ ٹوکیو پر برا اثر ڈالے گا اور پورا ملک ڈوب جائے گا۔
ہاشیموتو نے پیر کو عندیہ دیا کہ اگر مرکزی حکومت اور بڑی سیاسی جماعتیں اوساکا کے دوہرے انتظامی افعال کو یکجا کرنے کے ان کے منصوبے کی حمایت نہیں کرتیں (جس کے لیے مقامی آزادی کے قانون پر نظر ثانی کی ضرورت ہے) تو ان کی پارٹی ایوان زیریں کے اگلے انتخابات میں اپنے امیدوار کھڑے کر سکتی ہے۔
ہاشیموتو کو ان کے علاقائی گروپ اوساکا اشن نو کائی (اوساکا کی بحالی کا گروہ) کی حمایت حاصل ہے جسے اوساکا کی صوبائی اسمبلی اور اوساکا میونسپل اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے۔
این ایچ کے کی رپورٹ کے مطابق، دریں اثنا حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کے سیکرٹری جنرل ازوما کوشی اشی نے کہا کہ اگرچہ ہاشیموتو کی فتح ووٹران کی موجودہ سیاسی جماعتوں سے بےزاری کو ظاہر کرتی ہے، تاہم انہیں نہیں لگتا کہ اس کا قومی سیاست پر کوئی اثر پڑے گا۔