ٹوکیو: شہزادہ اکی شینو نے روز بروز کمزور ہوتے اپنے والد کے ہسپتال سے واپس آنے کے چند ہی دن بعد کہا ہے کہ ملک کو اپنے بادشاہ کی ریٹائرمنٹ کی عمر دوبارہ مقرر کرنے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
شاہی جوڑے کے چھوٹے بیٹے، جن کا تخت کے حصول کے لیے دوسرا نمبر بنتا ہے، صحافیوں کے سامنے اپنی 46 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک کم سنائی دینے والی عوامی رائے کا اظہار کر رہے تھے۔
“میرا خیال ہے کہ یہ ضروری ہو جائے گا،” انہوں نے سوال پوچھے جانے پر کہا کہ آیا جاپان کے بادشاہوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر مقرر کی جانی چاہیے یا نہیں۔
یہ تبصرہ، جو جاپانی پریس میں بدھ کو چھپا ہے، اس وقت سامنے آیا ہے جب ان کے 77 سالہ والد، اکی ہیتو، نے 19 دن ہسپتال میں گزارنے کے بعد، جہاں انہیں نمونیا اور بخار کے خلاف معالجہ مہیا کیا گیا، اپنی باضابطہ ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔
“جب آپ ایک خاص عمر گزار لیتے ہیں، تو لوگوں کے لیے کئی ایک کام سر انجام دینا وقت کے ساتھ ساتھ مشکل ہوتا جاتا ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہ ایک تجویز ہے،” کہ ریٹائرمنٹ کی عمر مقرر کی جائے، اکی شینو نے اس معاملے پر “مزید بحث و مباحثے” کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا۔
جاپان کے شاہی خاندان کا کوئی رکن کم ہی عوامی یا سیاسی معاملات پر اپنی رائے کا اظہار کرتا ہے، اور ان میں ان کے اپنے خاندان سے متعلق معاملات بھی شامل ہیں۔
تاہم اکی شینو کا تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب جاپان اس متین خانوادے کو آج کے جدید دور میں بحال رکھنے کے طریقوں پر غور کر رہا ہے۔
اکی شنیو کا بیٹا، 5 سالہ ہیساشیتو، اکی شینو کے بعد شاہی خاندان میں پیدا ہونے والا پہلا بچہ ہے، جس کی وجہ سے روایت پسندوں میں فکرمندی پیدا ہو گئی تھی جو مردوں کو ہی تخت پر دیکھنا چاہتے ہیں۔
جنگ عظیم دوم کے بعد جزوی خدائی صفات رکھنے سے دستبرداری کے بعد سے جاپانی بادشاہ نے مملکت جاپان کے آئینی سربراہ ہونے کے ناتے عام طور پر رسمی کردار ہی ادا کیا ہے، لیکن جاپانی عوام میں ان کے لیے گہری عقیدت پائی جاتی ہے۔
اکی ہیتو کی بیوی، ملکہ مچیکو نے بھی پچھلے ماہ ان کی گرتی صحت پر تشویش کا اظہار کیا تھا، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ ڈاکٹروں کی ہدایات سنتے ہوئے بادشاہ کے ساتھ کھڑی رہیں گے۔
اکی ہیتو کو 2003 میں پراسٹیٹ کینسر کے لیے جراحی کرانا پڑی تھی اور اب بھی وہ اس کا علاج کرواتے ہیں۔
اس بیماری کی وجہ سے اکی ہیتو اس مہینے بھوٹان کے بادشاہ اور ملکہ کو دی جانے والی استقبالیہ تقریب میں شرکت نہیں کر سکے تھے، اور یہ 1989 میں بادشاہ کے اپنے والد ہیرو ہیتو کی وفات کے بعد تخت نشین ہونے کے بعد پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ وہ کسی سربراہ مملکت کے ساتھ ملاقات نہ کر سکے ہوں۔