ٹوکیو: اتوار کی ایک رپورٹ کے مطابق، وزیراعظم یوشیکو نودا کا کنزمپشن ٹیکس بڑھانے کا منوبہ ایک رائےشماری میں غیرمقبول ثابت ہوا ہے جس سے عوام کی قائم شدہ سیاسی جماعتوں پر بداعتمادی کا اظہار ہوتا ہے۔
کیودو نیوز ایجنسی کی طرف سے کی گئی ویک اینڈ کے دوران ایک ٹیلی فونک رائے شماری کے مطابق 50.7 فیصد رائے دہندگان چاہتے ہیں کہ کنزمپشن ٹیکس بڑھانے کا قانون نافذ کرنے سے پہلے عام انتخابات منعقد ہونے چاہئیں۔
کیودو کے مطابق، اس کے مقابلے میں صرف 25.4 فیصد نے نودا کی اپیل کی حمایت کی کہ انتخابات اس قانون سازی کے بعد لیکن ٹیکس میں اضافے سے قبل ہونے چاہئیں۔
حکومت موجودہ 5 فیصد شرح کے ٹیکس کو عشرے کے وسط تک دوگنا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جبکہ ملک سوشل ویلفئیر کی بڑھتی لاگت اور آسمان کو چھوتے قرضوں کو دیکھ رہا ہے۔
تاہم ناقدین، جن میں حکومتی اور اپوزیشن قانون ساز بھی شامل ہیں، کو خطرہ ہے کہ معیشت اس قابل نہیں کہ ٹیکس میں اضافہ برداشت کر سکے، اگرچہ ریٹنگ ایجنسیوں کی طرف سے حکومتی قرضوں میں ڈاؤن گریڈنگ کا خطرہ موجود ہے۔
ٹیکس بڑھانے کو خطرے کا حامل قرار دیا جاتا ہے چونکہ اس ایشو نے ماضی کے وزرائے اعظم کی کرسیاں گرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، خصوصاً جب 1997 میں موجودہ شرح تک ٹیکس بڑھایا گیا۔
کیودو کے مطابق، نودا کی حکومت کی حمایت کی شرح نومبر کے مقابلے میں 2.5 فیصد کی کمی سے 44.6 فیصد تک آگئی، جبکہ حمایت نہ کرنے کی شرح چھ پوائنٹ کے اضافے سے 40.3 فیصد تک پہنچ گئی۔
اس رائے شماری میں 1021 بےترتیبانہ چنے گئے اہل ووٹران نے جوابات دے کر حصہ ڈالا۔
نودا نے غیرمقبول وزیراعظم ناؤتو کان کی ستمبر میں جگہ سنبھالی تھی اور 2009 کے پانسہ پلٹ انتخابات کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے تیسرے وزیر اعظم بنے۔
ڈی پی جے نے عرصہ دراز سے حکومت کرنے والی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کو اقتدار سے بےدخل کیا، اور عام آدمی کی روزی روٹی کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا۔
تاہم اس وقت سے ہی پارٹی کی قیادت کو اس وعدے سے پھرنے اور ملک کی طاقتور بیوروکریسی کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
کیودو کی رپورٹ کے مطابق، رائے شماری نے انکشاف کیا ہے کہ 71.5 فیصد لوگوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی نئے سرے سے صف بندی کی جائے، جب کہ ان کے مقابلے میں 17.8 فیصد نے کہا کہ ایسی کوئی تبدیلی غیرضروری ہوگی۔
کیودو کے مطابق، نتیجے نے “دو بڑی اور کئی ایک چھوٹی پارٹیوں پر مشتمل موجودہ سیاسی ڈھانچے پر عوامی عدم اطمینان” کا اظہار کیا۔