ٹوکیو: منگل کی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جاپان کی حکومت نے لاک ہیڈ مارٹن کے ایف 35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارے کا انتخاب کیا ہے تاکہ اپنی عمررسیدہ ہوتی فضائیہ میں نئی روح پھونک سکے، اور یہ اربوں ڈالر کا معاہدہ اس ہفتے کے آخر تک ہو جانے کی توقع ہے۔
کیودو نیوز اور یموری اخبار کے مطابق یہ اعلان جمعے کی میٹنگ کے بعد کیے جانے کی توقع ہے۔ یموری کی رپورٹ کے مطابق، جاپان پہلے چار طیاروں کے لیے 2012 میں ادائیگی کرے گا، جن کی فراہمی 2016 میں ہو گی۔
ٹوکیو کی واسیدا یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر، تاکی ہیکو یاماموتو کے مطابق، جاپان کے فیصلے کے ایشیا کی سیکیورٹی پر گہرے اثرات ہوں گے اور اس سے پوری دنیا میں امریکی لڑاکا طیاروں کی فروخت بڑھنے کا امکان بھی ہے۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ لاک ہیڈ مارٹن ایف 35 کی بیرون ملک فروخت کے لیے پورا زور لگا رہا ہے اور ٹوکیو کی طرف سے خریداری اس کی بڑی کامیابی سمجھی جائے گی۔
“یہ معاہدہ ان کے لیے نہایت اہم ہے،” انہوں نے کہا۔ “ایف 35 کے انتخاب کا فیصلہ جاپان کی طرف سے ایک طرح کا اعلان بھی ہو گا کہ وہ اپنی قومی سلامتی کے لیے سنجیدہ ہے،”
لاک ہیڈ مارٹن کے عالمی کاروباری نمو کے ڈائریکٹر، ڈیو اسکاٹ نے کہا کہ جاپان کا فیصلہ “پوری دنیا میں بہت واضح پیغام” لے جائے گا۔
جاپان چار سال تک غور اور بحث تکرار کی ہے کہ ایف 35، بوئینگ ایف 18 یا یورپی کمپنیوں کے کنسورشیم کے ہاتھوں بنایا جانے والے یورو فائٹر ٹائفون میں سے کونسا طیارہ خریدا جائے۔ ایک بار اس پروگرام میں داخل ہو جانے کے بعد، جاپان ایف 35 کے پرزوں کا برآمد کنندہ بن کر بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے، اگرچہ اس کے لیے اسے ہتھیاروں کی تجارت پر عائد پابندیاں نرم کرنا ہوں گی۔
نئے لڑاکا طیارے پرانے ایف فور کی جگہ لیں گے۔
واشنگٹن ٹوکیو کا اہم اتحادی ہے۔