ٹوکیو: جاپان پراعتماد ہے کہ تباہ حال فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر تباہ کن سونامی کے بعد فی الواقع نو ماہ سے مستحکم حالت میں ہے، تاہم یہاں سے اب بھی تابکاری خارج ہوتی ہے، یہ زلزلوں سے متاثر ہو سکتا ہے اور اس کی صفائی میں کئی عشرے لگ سکتے ہیں۔
وزیراعظم یوشیکو نودا نے پچھلے ہفتے کہا کہ فوکوشیما ڈائچی پلانٹ کے تین پگھلے ہوئے ری ایکٹروں میں درجہ حرارت قریباً نقطہ ابال سے نیچے ہے اور تابکاری کے اخراج نمایاں طور پر کم ہو چکے ہیں، جو کہ “کولڈ شٹ ڈاؤن” کے لیے امید کی جانے والی دو شرائط ہیں۔
اہلکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت متوقع طور پر جمعے کو ایک نیوز کانفرنس کرے گی جس میں اسے کولڈ شٹ ڈاؤن کے قریب قرار دیا جائے گا، اگرچہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زیادہ سے زیادہ کمزور سے استحکام کی حالت میں ہے۔
یہ اعلان سب سے زیادہ بدنام ہونے والے آپریٹر، ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی، کے لیے ایک قدم آگے بڑھنے کی نوید ہو گا۔ کمپنی 11 مارچ کے زلزلے و سونامی سے متاثر ہونے کے بعد اسے کنٹرول کرنے میں مشکلات کا شکار رہی ہے۔
“اب تک، یہ سب سے بڑی منزل تھی،” ٹیپکو نے ترجمان ماساؤ یاماگوچی نے کہا۔ تاہم پلانٹ سے تابکاری کا اخراج ایک اور طرح سے جاری ہے۔ پچھلے ہفتے کمپنی نے کہا تھا کہ پلانٹ کے پانی صاف کرنے کے نظام سے 45 ٹن انتہائی تابکار پانی لیک ہو گیا ہے، جو ممکنہ طور پر سمندر کا حصہ بنا۔
اہلکاروں نے کہا ہے کہ یہ الگ تھلگ واقعات ہیں جن کا خیال رکھا جا رہا ہے اور یہ پلانٹ کی مجموعی حالت پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔
عمومی طور پر ایک ایٹمی ری ایکٹر اس وقت کولڈ شٹ ڈاؤن کی حالت میں سمجھا جاتا ہے جب اس کا ٹھنڈائی کا نظام عام ہوائی دباؤ پر کام کرے اور ری ایکٹر کے مرکز کا درجہ حرارت 100 ڈگری سیلسئیس (212 ڈگری فارن ہائٹ) سے کم ہو، تاکہ اس میں مزید زنجیری تعامل ہونا ناممکن ہو جائے۔
تاہم فوکوشیما ڈائچی میں اس تعریف پر ٹھیک ٹھیک پورا اترنا ناممکن ہے چونکہ متاثرہ ری ایکٹروں کے ایندھنی راڈ پگھل چکے ہیں اور ری ایکٹر میں ان کا حتمی مقام نامعلوم ہے۔