ٹوکیو: نقصانات چھپانے کے فراڈ تلے زیرتفتیش جاپانی کیمرہ ساز کمپنی کے برخاست شدہ چیف نے کہا ہے وہ واپس آنے کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ ایسی واپسی جس کے بارے میں ان کا عہد ہے کہ کمپنی کی اسکینڈل زدہ انتطامیہ کو اچھے کے لیے صاف کر دے گی۔
اولمپس کارپ کے سابق چیف ایگزیکٹو مائیکل ووڈفورڈ نے جمعرات کو کہا کہ سرمایہ کاروں کی حمایت حاصل کر رہے ہیں اور “جاپانی اسٹیبلشمنٹ کے بااثر لوگوں” سے مل رہے ہیں تاکہ کمپنی میں واپس آ سکیں۔
ووڈفورڈ جو آج کل یہاں انہیں ملاقاتوں کے لیے ہیں نے تفصیلات بتانے اسے انکار کر دیا اور کہا کہ یہ بات چیت “نازک” تھی۔ تاہم وہ واضح طور پر اس خوش فہمی میں ہیں کہ ان کے پاس شئیرہولڈرز کا اجلاس عام بلانے کے لیے کافی حمایت موجود ہے۔ یہ اجلاس انتظامی تبدیلی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
کیمرہ اور طبی سامان ساز کمپنی اور اس کے چالیس ہزار ملازمین کی قیادت کی جنگ اگلی شئیر ہولڈرز میٹنگ میں ہونے کی توقع ہے انہوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی امیدوار تیار کر رہے ہیں۔
اولمپس کا اسٹاک، جو اسکینڈل زدہ ہونے کے بعد زوال پذیر تھا، نے کچھ بحالی حاصل کی تھی لیکن جمعرات کو پھر 21 فیصد نقصان سے 1041 ین پر بند ہوا۔
ایک تھرڈ پارٹی پینل جس میں سابقہ جاپانی عدالت عظمی کے جج شامل تھے، نے اس ماہ کے شروع میں اپنی تحقیقات کی رپورٹ شائع کی جس میں سابقہ منتظمین کو “قلب تک دغاباز” قرار دیا گیا جنہوں نے تین عشروں پر پھیلے اس اکاؤنٹنگ اِخفا کے تانے بانے بُنے تھے۔
اولمپس کے مطابق مالیاتی مشاورت کی فیس اور مہنگی خریداریاں اس مفصل فراڈ کا حصہ تھین جن میں کئی بیرونی بینک اور مالیاتی اداروں کو استعمال کر کے نقصانات کو کمپنی کے کھاتوں سے چھپایا گیا۔