ٹوکیو: سونامی سے متاثرہ ایٹمی پلانٹ کو مستحکم کرنے کی لڑائی میں جاپان کا پلڑا بھاری رہنے کا اعلان کرتے ہوئے، وزیر اعظم یوشیکو نودا نے جمعے کو اعلان کیا کہ پلانٹ نے مستحکم کولڈ شٹ ڈاؤن کی حالت حاصل کر لی ہے، جو انخلا کے احکامات کی واپسی اور پلانٹ کو بند کرنے کے لیے انتہائی اہم قدم تھا۔
نودا کے اعلان کا مقصد قوم کو حوصلہ دلانا تھا کہ 11 مارچ کے سونامی کے بعد فوکوشیما ڈائچی ایٹمی بجلی گھر کے ری ایکٹروں میں پگھلاؤ کے بعد کے نو مہینوں میں قابل ذکر پیش رفت کر لی گئی ہے۔
تاہم ٹوکیو سے 230 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع یہ پلانٹ اب بھی مسائل کا نشانہ بن سکتا ہے، اس کے اطراف تابکاری سے آلودہ ہیں اور اسے بحفاظت بند کرنے میں 30 سال یا زیادہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
“فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے ری ایکٹر کولڈ شٹ ڈاؤن کی حالت تک پہنچ گئے ہیں،” نودا نے کہا۔ “(لیکن) ہماری جنگ ختم نہیں ہوئی۔”
ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کے دعوے کی حکومتی تصدیق، کہ ری ایکٹر کولڈ شٹ ڈاؤن تک پہنچ چکے ہیں، پلانٹ کے گرد موجود انخلائی علاقوں پر نظر ثانی اور اسے صرف مستحکم کرنے کی کوششوں کی بجائے مکمل طور پر بند کرنے کی طرف دھیان کرنے کے لیے ضروری تھی۔
تاہم نودا نے تسلیم کیا کہ اب بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ فوکوشیما ڈائچی کولڈ شٹ ڈاؤن کی “حالتوں” تک پہنچ گیا ہے، جو کہ الفاظ کا محتاط انتخاب ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیپکو متاثرہ ری ایکٹروں میں پگھلے ہوئے ایندھنی راڈوں کا درجہ حرارت نہیں ماپ سکتا، جیسا کہ عام حالات میں ماپا جا سکتا ہے۔
اس کے باوجود یہ اعلان پلانٹ کو مکمل طور پر ریٹائر کرنے کے طویل حکومتی روڈ میپ کے دوسرے مرحلے کا اختتام ہے۔
اہلکار اب اس بات پر غور کر سکیں گے کہ آیا کچھ بےگھر افراد کو کم تابکاری والے علاقوں میں واپس آنے کی اجازت دی جائے یا نہیں، اگرچہ پلانٹ کے گرد 20 کلومیٹر کا داخلہ بند علاقہ آنے والے سالوں میں بھی قائم رہنے کی توقع ہے۔