شمالی کوریا پر مہارت رکھنے والے کچھ ماہرین پیشن گوئی کر رہے ہیں کہ شمالی کورین رہنما کِم جونگ اِل کی اچانگ موت پیانگ یانگ میں قید جاپانی اغوا کنندگان کے مسئلے کے لیے مثبت تبدیلی لے کر آئے گی، تاہم دوسرے ماہرین کے مطابق رہنما نہ ہونے کی وجہ سے جزیرہ نما کوریا کے حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
“میرا خیال ہے کہ کِم جونگ اِل کے مرنے کی خبر بہت جلدی جاری کر دی گئی چونکہ اس نے اپنی موت کے بعد اپنے جانشین کے لیے بہت سا راستہ پہلے ہی صاف کر دیا تھا،” کازوہیسا اوگاوا نے کہا جو ایک فوجی تجزیہ نگار ہیں۔ لی یونگ ہوا، جو تین نسلوں سے جاپان میں رہ رہے ہیں، نے کہا کہ کم کی موت کی خبر قابل بھروسہ ہے چونکہ بہت سی حالیہ رپورٹوں کے مطابق اس کی جسمانی حالت خراب تھی۔
“”کِم کے تیسرے بیٹے، کِم جونگ اُن، کو اقتدار کی منتقلی کا عمل تیز کرنے کے لیے اگلا برس مقرر تھا، جو شمالی کوریا کے بانی رہنما کِم ال سونگ کی 100 ویں سالگرہ کا برس ہے،” لی نے کہا جو شمالی کوریا میں جمہوریت کے لیے چلائی جانے والی تحریکوں کی حمایت بھی کرتے ہیں۔ تاہم نئے آمر کے لیے سیاسی فیصلے کرنے (اور ان کے نفاذ) میں کچھ وقت لگے گا چونکہ یہ اجتماعی فیصلہ بندی کا ایک نظام ہو گا۔”
ہیتوشی تاکاسی، جن کا خاص موضوع شمالی کوریا سے متعلق معاملات ہیں، نے کہا کہ تاریخ میں بہت سی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں ایک آمر کی موت نے اس کی سارے راج کو تہہ و بالا کر دیا۔
“شمالی کوریا میں موجودہ صورت حال انتہائی غیر مستحکم ہے چونکہ کِم جونگ اِل سے اس کے تیسرے بیٹے جونگ اُن کو اقتدار کی منتقلی کا عمل ابھی شروع ہوا ہے،” تاکاسی نے کہا۔
1 comment for “ماہرین شمالی کوریا کے حالات پر تقسیم کا شکار”