واشنگٹن اور پیانگ یانگ محتاط انداز اپنائے ہوئے

شمالی کورین رہنما کم جنگ اِل کی موت کے بعد ابتدائی آثار سے لگتا ہے کہ واشنگٹن اور پیانگ یانگ محتاط انداز میں دوطرفہ تعلقات میں بہتری پیدا کرنے کے مواقع کی تلاش میں ہیں۔

امریکہ نے شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام یا کِم خاندان کی تیسری نسل کو اقتدار کی منتقلی پر کھلے الفاظ میں تنقید نہیں کی ہے تاکہ پیانگ یانگ کو مشتعل کرنے سے بچا جائے۔

جب کہ شمالی کوریا کی طرف سے بھی آثار نظر آتے ہیں کہ وہ واضح طور پر واشنگٹن کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا رویہ اپنا رہا ہے۔

22 نومبر کو کورین نیوز ایجنسی نے ایک نیوز رپورٹ چلائی جس میں امریکی حکومت کے ذرائع کے تبصرے شامل تھے، جن میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن کی خواہش ہے کہ کم جونگ اِل کی موت کے بعد شمالی کوریا کے ساتھ غذائی امداد اور ایٹمی معاملے پر بات چیت جاری رکھی جائے۔ اس رپورٹ کے مطابق ان خیالات نے شمالی کوریا میں بھی دلچسپی پیدا کی ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی نے ایسی رپورٹس بھی چلائی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ امریکی اور شمالی کورین اہلکاروں میں کِم کی موت کے بعد نیویارک میں ملاقات ہوئی ہے، اور یہ کہ واشنگٹن نئے حکومتی ڈھانچے کے لیے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایسی رپورٹنگ سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا امریکہ کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔

دریں اثنا، کِم کی موت کے بعد امریکی اہلکاروں نے دو طرح کے تبصرے کیے ہیں۔

جاپان اور جنوبی کوریا جیسے اتحادیوں کے لیے واشنگٹن کا پیغام یہ رہا ہے کہ امریکہ ان کی قومی سلامتی کی حفاظت کے لیے تیار ہے۔ اور اس دوران شمالی کوریا کے نئے رہنماؤں کو بھیجا جانے والا پیغام یہ ہے کہ امریکہ امید کر رہا ہے کہ پیانگ یانگ امن کی طرف جانے والا راستہ اپنائے گا۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.