وزارت انصاف کے مطابق نومبر کے آخر تک نصف کے قرب سزائے موت کے قیدی تناؤ سے بچنے کے لیے مسلسل دوا اور علاج کے تحت تھے۔ تاہم، وزارت کے اہلکار نے کہا کہ کوئی قیدی دیوانگی کا شکار نہیں۔
وزارت کے اعدادوشمار سے انکشاف ہوا کہ سزائے موت کے منتظر 124 میں سے 56 قیدیوں نے نفسیاتی علامات کی شکایت کی اور انہیں مسلسل ڈرگز کے ذریعے معالجہ فراہم کیا جا رہا تھا۔
تنگ و تاریک جگہ میں عرصہ دراز تک قید رہنے کی صورت میں بےخوابی اور ہذیان جیسی علامات نمودار ہو سکتی ہیں۔ مبصرین کے مطابق چونکہ کچھ قیدی 30 سال سے بھی زیادہ عرصے سے قید میں ہیں، چناچہ شبہ کیا جاتا ہے کہ ان کی بہت سے علامات کا سبب لمبی قید ہے۔
کریمنل پروسیجر کوڈ کے تحت اگر سزائے موت کے منتظر قیدی کو تشخیص کے بعد دیوانگی کا شکار قرار دیا جائے تو اس کی سزا پر عملدرآمد وزیر انصاف کے حکم سے معطل کر دیا جائے گا۔