جاپان کے آفت زدہ شمال مشرقی علاقے میں جیسے جیسے پارہ نیچے گر رہا ہے، تیسے تیسے عارضی گھروں میں رہنے والے ہزاروں لوگ لمبے، سخت اور انتہائی یخ بستہ سرما سے نمٹنے کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔
سونامی سے بچ جانے والوں کی مصیبتوں میں اضافہ برفباری اور تیز چلتی سرد ہوائیں کر دیں گی۔ ان علاقوں میں درجہ حرارت دسمبر، جنوری اور فروری کے مہینوں میں اکثر ہی نقطہ انجماد سے نیچے رہتا ہے۔
11 مارچ کو بہت سے لوگوں نے اپنے گھر کھو دئیے تھے جب دیوقامت موجیں ساحل سے ٹکرائیں، جبکہ بیس ہزار لوگ ہلاک ہوئے اور پورے کے پورے علاقے ماچس کی تیلیوں کی طرح رگڑے گئے۔
اشینوماکی کی سخت متاثرہ ساحلی آبادیوں میں سے ایک میں، شہر کے اکسٹھ ہزار گھروں میں سے آدھے سے زیادہ یا تو سونامی کے ہاتھوں مکمل طور پر بہہ گئے یا شدید طور پر متاثر ہوئے۔
شہر کے حکام نے سات ہزار سے زائد عارضی گھر تعمیر کیے ہیں جو اب 6800 سے زائد خاندانوں کے لیے پناہ گاہ فراہم کر رہے ہیں۔
ایک شہری اہلکار کے مطابق، ہیٹر، انسولیشن، تاتامی کے تنکوں سے بنے نئے میٹ، اور بجلی سے گرم ہونے والی سیٹوں والے ٹوائلٹ بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
مزید 6500 خاندان ان اپارٹمنٹس میں منتقل ہو گئے ہیں جنہیں مقامی حکومت نے ان کے لیے کرائے پر حاصل کیا ہے۔
عارضی گھروں میں ٹھہرائے جانے والے لوگوں کو بےسروسامانی کے سے حالات سے شکایات ہیں جن میں وہ اس وقت رہ رہے ہیں، تاہم وہ شدت سے امید کر رہے ہیں کہ جلد ہی کوئی مستقل حل ڈھونڈ لیا جائے گا۔