شمالی کوریا نے ہفتے کو کہا کہ اس کے نئے لیڈر کِم جونگ-اُن کو باضابطہ طور پر ملک کی 12 لاکھ جوانوں پر مشتمل فوج کا سالار اعلی مقرر کر دیا گیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیا لیڈر اقتدار پر اپنی گرفت تیزی سے مضبوط کر رہا ہے۔
جونگ-اُن کو پہلے ہی اس کے آنجہانی والد کِم جونگ-اِل کی موت کے سلسلے میں جمعرات کو ہونے والی یادگاری تقریب میں ملک کا “سپریم لیڈر” قرار دیا جا چکا ہے، جبکہ ملک 13 دن کے سوگ کو ختم کر رہا تھا۔
شمالی کوریا نے کہا کہ وہ موجودہ قدامت پرست جنوبی کورین حکومت سے کبھی بھی معاملات طے نہیں کرے گا، جسے وہ “غدار” کا خطاب دیتا ہے، اور اس نے کِم کے ماتمی تقریبات پر سئیول کی طرف سے بےالتفاتی کے اظہار کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
شمالی کوریا نے ہفتے کو یہ اعلان بھی کیا کہ وہ آنجہانی لیڈر کِم جونگ-اِل کے بطور فوجی سپہ سالار تعینات ہونے کی بیسویں سالگرہ کو یادگار بنانے کے لیے سونے اور چاندی کے سکے جاری کرے گا۔
شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی نے یہ اعلان جونگ-اُن کی طرف سے عہدہ سنبھالنے کے اعلان کرنے کے چند منٹ بعد ہی کر دیا۔
اس نے کہا کہ اس سے سابقہ لیڈر کی “دائمی کامیابیوں” کا اظہار ہو گا۔