فوکوشیما: فوکوشیما نمبر 1 ایٹمی بجلی گھر کے گرد واقع 20 سے 30 کلومیٹر کے علاقے سے بےگھر ہونے والوں میں سے چوّن فیصد لوگ حکومت کی طرف سے ممکنہ داخلہ بند علاقوں پر سے پابندی اٹھانے کے باوجود ابھی تک گھروں کو واپس نہیں آئے۔
تابکاری کی صفائی کے سست رفتار عمل اور ففوکوشیما صوبے کی پانچ بلدیاؤں میں روزگار کے کم مواقع کی وجہ سے پلانٹ کے گرد رہنے والے مجموعی طور پر 59049 نفوس میں سے 31600 یا 54 فیصد لوگوں نے (منگل تک کے اعدادوشمار کے مطابق) اپنے گھروں کی بجائے پناہ گاہوں میں رہنا جاری رکھا ہے۔
صرف مینامی-سوما میں ہی مجموعی طور پر 46,744 نفوس میں سے 22,983 یا قریباً 50 فیصد بےگھر ابھی تک شہر سے باہر موجود ہیں۔
ماساہیرو ایگاوا، عمر 33 سال، جن کا گھر شہر کے سونامی کے ہاتھوں بہہ جانے والے ہاراماچی وارڈ میں تھا، اپنی بیوی اور چار بچوں کے ساتھ فوکوشیما شہر کو نقل مکانی کر گئے تھے۔
“اگرچہ تابکاری سے صفائی کا عمل شروع ہو چکا ہے، تاہم اسکولوں کے اردگرد کے علاقے اب بھی تابکاری کے بلند درجے ظاہر کرتے ہیں، اور ہسپتال بھی اپنی اصلی حالت میں بحال نہیں کیے گئے۔ ہم چاہیں بھی تو اپنے بچوں کی صحت کے بارے میں فکرمندی کی وجہ سے واپس نہیں جا سکتے،” انہوں نے کہا۔
مینامی-سوما کے امیکا پرائمری اسکول میں موجودہ تعلیمی سال میں 240 بچوں کے اندراج کی توقع تھی۔ تاہم اسکول کا زیادہ تر علاقہ ممکنہ داخلہ بند علاقہ قرار دے دیا گیا، جس سے 19 دسمبر تک وہاں داخلہ لینے والے بچوں کی تعداد صرف 81 رہ گئی تھی۔
شہر کے بورڈ آف ایجوکیشن کی طرف سے نومبر کے آخر میں کرائے جانے والے ایک سروے کے مطابق، اسکول کے قریباً 40 فیصد طلبا کے والدین ابھی تک شہر سے باہر رہ رہے ہیں، اور انہوں نے کہا کہ وہ اگلے تعلیمی سال کے لیے واپس نہیں آئیں گے۔ قریباً 30 فیصد نے کہا کہ انہوں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا کہ وہ واپس آئیں گے یا نہیں۔
ان بلدیاؤں کے بہت سے رہائشی ابھی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں آئے چونکہ تابکاری کی صفائی کا عمل سست روی سے آگے بڑھ رہا ہے اور حادثے کے بعد سے ابھی تک اسکول بھی نہیں کھلے۔