جاپانی آبادی میں 2005 کے بعد سب سے زیادہ کمی

ایک حکومتی اندازے کے مطابق، ملک کی آبادی 2011 میں دو لاکھ نفوس کم ہو گئی، جو 2005 کے بعد سب سے بڑی کمی ہے، جس کی بڑی وجوہات ٹمٹاتی شرح پیدائش، بوڑھا ہوتا سماج اور عظیم مشرقی جاپانی زلزلے میں ہونے والی بڑے پیمانے کی ہلاکتیں ہیں۔

31 دسمبر کو جاری ہونے والے وزارت صحت کے تخمینے کے مطابق 2011 میں اموات کی تعداد اور پیدائش کی تعداد میں آنے والا فرق 204,000 افراد تھا۔

آبادی میں ہونے والی فطری کمی پانچویں سال مسلسل جاری رہی ہے۔

2011 میں تخمینہ شدہ پیدائشیں 1,057,000 تھیں، جو 2010 کے مقابلے میں 14,000 نفوس کم تھیں، جس کی بڑی وجہ آبادی میں 15 سے 49 سال کی عمر کی خواتین کی کم ہوتی تعداد ہے۔

پچھلے سال اموات کی تعداد کا تخمینہ 1,261,000 نفوس تھا، جو 2010 کے مقابلے میں 64,000 نفوس زیادہ ہے، اور اس کی بڑی وجہ جاپان کا تیزی سے بوڑھا ہوتا سماج اور 11 مارچ کی آفات تھیں، جن سے بیس ہزار کے قریب افراد ہلاک یا لاپتہ ہوئے۔

96 سال کی عمر کے بوڑھوں کی تعداد 110,000 ہے، جبکہ 108 سال کے بوڑھوں کی تعداد کا کوئی علم نہیں۔

آپ کومنٹ میں اپنی رائے دے سکتے ہیں ۔

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.