ٹوکیو: حکومت اور حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان (ڈی پی جے) نے بدھ کو ٹیکس اور سوشل سیکیورٹی اصلاحات کے مسودے کو حتمی شکل دی، جس میں متنازع کنزمپشن ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی شامل ہے۔
تاہم حکومت کو اس تجویز کو ووٹنگ کے قریب لے جانے کے لیے بھی شدید مخالفت کا سامنا کرنا ہو گا۔
تمام بڑی اپوزیشن پارٹیاں پہلے ہی اس موضوع پر بین الجماعتی مذاکرات سے انکار کر چکی ہیں۔ مزید برآں، نودا کو پارٹی کے اندر سے بھی مخالفت کا سامنا ہے، جس میں ڈی پی جے کا سابقہ سربراہ اچیرو اوزاوا بھی شامل ہے۔
جھگڑے کی بڑی وجہ حکومت کی طرف سے کنزمپشن ٹیکس کو دو مرحلوں میں بڑھانے کی تجویز ہے، جسے اپریل 2014 میں پانچ سے آٹھ فیصد اور پھر اکتوبر 2015 میں دس فیصد کر دیا جائے گا۔ ٹیکس میں یہ اضافہ توہوکو کی تعمیر نو کی کوششوں اور سوشل سیکیورٹی کی بڑھتی لاگت کے لیے فنڈز کی فراہمی کے لیے کیا جا رہا ہے۔
نودا نے جمعے کو ایک بار پھر اپوزیشن پارٹیوں پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کی میز پر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہیں گے کہ مذاکرات ترجیحی طور پر اگلے ہفتے شروع ہوں تاکہ مارچ میں دائت میں بل جمع کروایا جا سکے۔ “اتفاق رائے کے حصول کی ہمیشہ گنجائش ہوتی ہے،” انہوں نے کہا۔
تاہم اپوزیشن لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر ساداکازو تانیگاکی نے کہا کہ ان کی پارٹی کنزمپشن ٹیکس میں کسی قسم کے اضافے کی اجازت نہیں دے سکتی اور وزیراعظم کے لیے اپنا مطالبہ دوہرایا کہ ایوان زیریں کو تحلیل کر کے لوگوں سے مینڈیٹ حاصل کیا جائے۔