شی کوکو الیکٹرک پاور سپلائی کو نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے اکاتا ایٹمی بجلی گھر، واقع صوبہ ایہائم کے ری ایکٹر نمبر 2 کو 13 جنوری سے عمومی جانچ پڑتال کے لیے بند کر دے گا، جس سے جاپان کے 54 ایٹمی بجلی گھروں میں سے صرف پانچ چلتے رہ جائیں گے اور پاور کمپنیاں بجلی کی سپلائی پوری کرنے کے لیے مشکلات کا شکار ہو رہی ہیں۔
حکومت نے پہلے ہی پیشن گوئی کی ہے کہ اگر اس گرما میں بھی جاپان میں درجہ حرارت 2010 کی گرمی جتنے شدید ہوئے، تو ریزور پاور کی نسبت – جو طلب پوری ہونے کے بعد بچ جانے والی بجلی کی مقدار کو ظاہر کرتی ہے- ہوکائیدو، توہوکو، ٹوکیو، کانسائی، شی کوکوا ور کیوشو الیکٹرک پاور کمپنیوں کے لیے منفی میں چلی جائے گی۔
تاہم، جب اہلکاروں نے 2011 کی زیادہ سے زیادہ طلب کو سامنے رکھ کر اس نسبت کا حساب کتاب لگایا تھا، جب توہوکو الیکٹرک پاور کمپنی اور توکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو) نے اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں بجلی کے استعمال پر پابندیاں لگا دی تھیں، تو ریزرو پاور کی نسبت زیادہ نکلی تھی۔ یہ حساب لگایا گیا تھا کہ دو پاور کمپنیاں (ہوکائیدو الیکٹر پاور کو اور کانسائی الیکٹرک پاور کو) کو منفی ریزور پاور نسبت کا سامنا ہو گا۔
7 جنوری تک جاپان میں کے چلنے والے چھ ایٹمی بجلی گھروں میں ہوکائیدو الیکٹرک پاور کو کا توماری نمبر تین ری ایکٹر واقع ہوکائیدو، ٹیپکو کا کاشیوازاکی-کاریوا نمبر 5 اور 6 ری ایکٹر واقع صوبہ نی گاتا، کانسائی الیکٹرک پاور کو کا تاکاہاما نمبر 3 ری ایکٹر واقع صوبہ فوکوئی، چوگوکو الیکٹرک پاور کو کا شیمانے نمبر 2 ری ایکٹر واقع صوبہ شیمانے، اور شی کوکو الیکٹر پاور کمپنی کا ایکاتا نمبر 2 ری ایکٹر شامل ہیں۔
حکومت نے پیشن گوئی کی ہے کہ 2012 میں ہوکائیدو، کانسائی، شی کوکو اور کیوشو الیکٹرک پاور کمپنیاں، جو ایٹمی بجلی پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں، بجلی کی سپلائی کے لیے مشکلات کا شکار رہیں گی۔