ٹوکیو کی طرف سے منگل کو تین ایکٹوسٹوں کو آسٹریلیا کے جنوب مغرب میں جہازوں پر چڑھ آنے پر کوئی سزا نہ دینے کے فیصلے کے بعد ایک آسٹریلین کسٹم شپ جاپانی وہیلنگ جہازوں کی طرف تیزی سے بڑھ رہا تھا تاکہ ان تینوں کو واپس لایا جا سکے۔
یہ تین وہیلنگ مخالف ایکٹوسٹ اتوار کو شونان مارو نمبر 2 پر چڑھ گئے تھے، چونکہ وہ سی شیپرڈ سوسائٹی کے فلیگ شپ اسٹیو ارون کے پیچھے لگا ہوا تھا۔ جاپان سی شیپرڈ کو دہشت گرد گروپ قرار دیتا ہے جو وہیلنگ کرنے والے بیڑے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے ایسے طریقے اختیار کرتے ہیں جن سے دوسروں کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
اس سے پہلے آسٹریلوی وزیراعظم گیلارڈ نے جاپانی حکومت کو کہا تھا کہ شونان مارو نمبر 2 کو آسٹریلیا کے اکنامک زون کے پانیوں میں “خوش آمدید نہیں کہا جا رہا”، جب کہ اس کے بعد ایکٹوسٹ آسٹریلوی پانیوں میں ہی جاپانی جہازوں پر چڑھ آئے تھے۔
سی شیپرڈ کے بانی پاؤل واٹس، جو اسٹیو ارون کا کپتان ہے، نے اپنے آدمیوں کی رہائی کو خوش آمدید کہا ہے۔ تاہم اس نے کہا کہ اسٹیو ارون کسٹم والوں کے جہاز کے لیے اپنی رفتار آہستہ نہیں کرے گا۔ اسٹیو ارون نے شونان مارو 2 کو اپنے تعاقب سے جھٹکنے کی بھی کوشش کی تھی۔ شونان مارو ایک سابقہ ہارپون والی کشتی ہے جو اب جاپان کے وہیلنگ بیڑے میں سیکیورٹی کا کردار ادا کرتی ہے۔
سی شیپرڈ نے کہا کہ تینوں ایکٹوسٹ اتوار کو دو چھوٹی کشتیوں کے ذریعے جاپانی جہاز پر پہنچے اور کڑیاں پکڑ کر اوپر چڑھ گئے۔
تینوں ایکٹوسٹ ماحولیاتی گروپ فاریسٹ ریسکیو کے رکن ہیں۔
فاریسٹ ریسکیو کے ترجمان روان ڈیوڈسن نے کہا کہ ایکٹوسٹ یہی حربہ استعمال کر کے دوبارہ بھی وہیلوں کے شکار میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
جاپان کی طرف سے سی شیپرڈ کے جہازوں کی نگرانی جاپان کے ویلنگ جہازوں کے بیڑے کو مظاہرین سے بچنے میں مدد فراہم کرتی ہے، جبکہ وہ سالانہ شکار میں مصروف ہیں۔