وزیراعظم یوشیکو نودا نے جمعے کو کہا کہ ابھی حکومت نے فیصلہ کرنا ہے کہ آیا امریکی پابندیوں کے تناظر میں ایرانی تیل کی درآمدات کم کی جائیں یا نہیں، انہوں نے کہا کہ کاروباری مضمرات کو زیرغور لانا ہو گا۔
نودا کے تبصروں نے ایک دن پہلے ان کے وزیر خزانہ کی طرف سے مضبوط حمایت کے اظہار سے پسپائی اختیار کر لی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ جاپان جلد از جلد ایرانی تیل کی درآمدات کم کرنا شروع کر دے گا۔
نودا نے ازومی کے الفاظ کو “ذاتی نقطہ نظر” قرار دیا، اور کہا کہ حکومت کو پابندیوں کے بارے میں پہلے کاروباریوں سے بات کرنا پڑے گی۔
نودا نے پابندیاں لگانے کی کوششوں میں جاپانی حصے داری کے امکان کو بالکل ختم نہیں کیا، اور کہا کہ وہ ایران کے ایٹمی پروگرام پر بہت زیادہ فکرمند ہیں۔
“جاپان کا بنیادی رویہ یہ ہے کہ ایسے معاملات کو سفارت کاری اور پرامن انداز میں حل کیا جائے،” انہوں نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا۔ امریکی سیکرٹری کو اس سے پہلے بیجنگ سے بھی سرد جواب ملا تھا۔
تہران مغربی الزامات سے انکار کرتا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے ہے۔
جمعے کو اس سے پہلے وزیر خارجہ کوچیرو گیمبا نے پابندیوں پر محتاط رویہ اختیار کیا تھا، اور کہا کہ یہ اقدام تیل کی عالمی قیمتیں بڑھا سکتا ہے جس سے صرف تہران کو فائدہ ہو گا اور عالمی معیشت کو نقصان ہو گا۔
جاپان اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے درآمد شدہ تیل اور قدرتی گیس بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، اور ایران سے قریباً اپنا نو فیصد تیل حاصل کرتا ہے۔