جاپان کی شمال مشرقی ساحلی پٹی کے بڑے بڑے علاقوں کو تاراج کر دینے والے سونامی کے المیے میں سے بین الاقوامی دوستی کا ایک سورج طلوع ہوا ہے۔
یک نسلی لوگوں کے لیے مشہور ایک ملک میں، کہ جہاں غیرملکی بڑے شہروں کے سے باہر خال خال ہی دیکھے جاتے ہیں، بین الاقوامی رضاکار مارچ 2011 کی زلزلیاتی آفت کے متاثرین کی زندگیوں کو واپس معمول پر لانے کے لیے ٹوٹ پڑے تھے۔
اشینوماکی کبھی بھی غیرملکی سیاحوں کے لیے پرکشش نہیں رہا لیکن وہاں بھی غیرملکی آئے۔ “دوسری طرف، رضاکاروں نے فوراً ہی آنا شروع کر دیا، جو کہ ایک اچھی بات ہے۔”
کونسل کی ویب سائٹ کے مطابق، پورے آفت زدہ شمال مشرق میں، قریباً نو لاکھ لوگوں نے کسی نہ کسی طرح جاپان کونسل آف سوشل ویلفیئر کے تحت رسمی طور پر منظم کی جانے والی رضاکارانہ سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے۔
اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ بہت سے لوگوں، خواہ وہ جاپانی ہوں یا غیرملکی، نے انفرادی طور پر یا نجی گروپوں کی صورت میں تباہی کا شکار علاقوں کا دورہ کیا تاکہ انیس ہزار جانیں لینے والی آفت سے بچ جانے والے مقامیوں کی مدد کی جا سکے۔
کیکو سانجو، جن کا بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والا گھر رضاکاروں نے مرمت کیا تھا، نے کہا کہ وہ دنیا کے دوسرے حصوں سے لوگوں کے جوابی ردعمل کو دیکھ کر حیرت آمیز خوشی کا شکار ہوئیں۔
نوبوکو ہاشیموتو، جن کے گھر کو بھی رضاکاروں نے دوبارہ کھڑا کیا تھا، نے کہا کہ اس سانحے نے انہیں ان لوگوں کے ساتھ ملا دیا ہے جن سے وہ کبھی بھی نہ مل پاتیں۔ “ہم کاروباروں یا لوگوں یا برادریوں کی مدد کرنا چاہ رہے ہیں، جو کہ ذرا زیادہ پیچیدہ مسئلہ ہے، تاہم ہم سے جو ہو سکا ہم کریں گے اور یہاں کچھ دیر مزید رہیں گے،” ایک رضاکار نے کہا۔